گذشتہ دنوں ایف سی کی جانب سے فائر کئے گئے مارٹر گولے سے زخمی ہونے والے خواتین و بچوں کے حق میں اور ایف سی کے خلاف آج تربت میں بلوچستان سیول سوسائٹی کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو تربت پریس کلب سے نکل کر فدا شہید چوک پر اختتام پزیر ہوا۔
احتجاج ریلی میں سیول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست سمیت دوسرے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز اپنے ان گھناؤنے اور غیر انسانی عمل چھپانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پہ اتر آیا ہے، زخمیوں کو فیملی کے حوالے کرنے اور سامنے لانے کے بجائے انہیں اپنے حراست میں لیا ہوا ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ زخمیوں کی زندگی کو فورسز کی تحویل میں شدید خطرات لاحق ہیں۔
مقررین نے کہا کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے بھی سیول آبادیوں پہ ریاستی فورسز اس طرح اندھا دھند فائرنگ اور گولے باری کرتے رہے ہیں، بزدل فورسز اپنے شکست کو چھپانے کیلئے عام آبادی کو نشانہ بناتی ہے اور اب اپنے بزدلی کو چھپانے کیلئے زخمیوں کو زیر حراست رکھا ہوا ہے اور لوگوں کو دھونس دھمکیوں سے ڈرانے اور غلط پروپیگنڈے پہ اتر آئے ہیں –
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں تمپ میں ایف سی کی جانب مارٹر گولہ فائرنگ سے ایک ہی گھر کے تین افراد سمیت چار لوگ زخمی ہوئے تھے، زخمیوں میں موسیٰ، اسکی بیوی اور بیٹی شامل ہیں۔
زخمیوں کو اب تک ایف سی نے اپنی تحویل میں لیا ہوا ہے اور زرائع کے مطابق انہیں کل رات کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے، جن میں موسیٰ کی تیرہ سالہ بیٹی ماھکان کی طبیعت ناساز بتائی جا رہی ہے۔
اسی طرح تمپ میں احتجاجی ریلی متاثرہ فیملی اور تمپ سول سوسائٹی کی طرف سے نکالی گئی، مظاہرین نے ریاستی جبر اور تمپ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شدید نعرے بازی کی۔
انہوں نے کہا وہ ریاستی ظلم کے ان ضابطوں کو ہرگز نہیں مانتے اور اس پہ خاموش نہیں رہیں گے، واقعے کے ملوث ایف سی اہلکاروں کو سامنے لایا جائے اور انہیں سزا دی جائے، ایف سی کا سیول آبادیوں سے انخلا کیجائے، ایف سی محافظ نہیں قاتل فورس ہے جس کے ہاتھوں روز بلوچ کے گھروں کے چراغ بجھائے جا رہے ہیں، ہمیں اس ظلم سے نجات چاہیے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کیچ نے تمپ واقعہ میں ایف سی کا نام لینے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔