بلوچ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں مارنا ایک خوفناک عمل ہے – منظور پشتین

370

گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع زیارت میں پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد کے فورسز کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں قتل پہ ناصرفبلوچوں حلقوں میں بلکہ پشتون و پاکستان میں بسنے والے دیگر اقوام کی جانب سے شدید ردعمل و مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

پشتوںن تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے اس واقعے پہ ردعمل دیتے ہوئے مائیکرو بلو گنک کی ویب سائٹ ٹویٹر پہ اپنے بیانمیں لکھا ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں مارنا خوفناک عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بواضح ہوتا ہے کہ لاپتہ افراد کو حقائق چھپانے اور لوگوں پر ظلم ڈھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ دراصل دہشت گردی کیخلاف  تمام جنگ ایسی ہی نمائشوں پر مبنی ہے۔ بلوچ اور پشتون علاقوں میں جعلیمقابلے ایک نیا معمول ہے۔

خیال رہے کہ 12جولائی کو بلوچستان کے ضلع زیارت سے بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے اغواء ہونے والے کرنل لئیق بیگ مرزا  کےاغواء کے بعد پاکستانی عسکری اداروں کی جانب سے اس علاقے میں آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کے دوران فورسز نے نوافراد کو مارنے کا دعوی کیا تھا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں مارے جانے والے لوگ وہ ہیں، جو کئی برسوں سے سکیورٹی فورسز کیجانب سے جبری گمشدگی کا شکار تھے۔ ان میں اس ابتک چھ کی شناخت ہوئی ہے جبکہ باقی تین کی شناخت باقی ہے۔