بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں اور لاپتہ سیاسی کارکنوں کی عدم بازیابی کے خلاف وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4699 دن مکمل ہوگئے۔
آج این ڈی پی کے مرکزی رہنماؤں عبدالغنی بلوچ، نزر مری، ارسلان بلوچ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ شہداء کی قربانیوں نے نہ صرف جدوجہد کو متعارف کرایا بلکہ ریاست کو حواس باختہ بنا دیا ہے، جو قریب المرگ ہے، بلوچستان پچھلے کئی سالوں ریاستی جبر و تشدد کا نشانہ ہے اور یہ سلسلہ چلتا آ رہا ہے، آئیں ملکر اس جبر اور غلامی کی زنجیر کو توڑنے کیلئے متحد ہو کر باہر نکلیں، اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے وی بی ایم پی کے پر امن جدوجہد کا حصہ بنیں.۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی ایسا گھر نہیں جو ریاستی جبر سے بچا ہوا ہے، ہر گھر سے کوئی بندہ جبری لاپتہ یا شہید کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ریاست اپنے تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے جبر کا سہارہ لیے ہوئے ہیں، بلوچ قوم کو زیرعتاب رکھنے کیلئے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور فوجی آپریشن سے لوگوں کا محاصرہ جاری ہے –