حکومتی سطح پہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گذشتہ دنوں زیارت سے اغواء ہونے والے پاکستان فوج کے کرنل لئیق کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ ہلاکت کی تصدیق وزیر اعلیٰ، مشیر برائے داخلہ اور دیگر حکومتی ذرائع کررہے ہیں، ذرائع کے مطابق بلوچستان کے ضلع زیارت سے اغواء ہونے والے آرمی آفیسر کرنل لئیق کی لاش مانگی ڈیم کے قریب ملی ہے۔
خیال رہے کہ کرنل لئیق کو ساتھی سمیت گذشتہ دنوں زیارت کے علاقے ورچوم سے اغوا کیا گیا تھا جبکہ ساتھی تاحال لاپتہ ہے ۔
مذکورہ کرنل کے اغواء کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرلی ہے۔تنظیم کی جانب سے میڈیا کو بیجھے گئے مختصر بیان میں بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی کرنل لئیق بیگ مرزا بی ایل اے کے تحویل میں ہے۔ جیئند بلوچ کے مطابق کرنل لئیق کو بی ایل اے کے اسپیشل فورس اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے ایک انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران 12 جولائی کو گرفتار کیا۔
تاہم ہلاکت کی تصدیق یا تردید بی ایل اے نے تاحال نہیں کی ہے۔
مذکورہ فوجی آفیسر ڈی ایچ اے کوئٹہ میں تعینات تھے اور کرنل لئیق بیگ مرزا اور ان کے ایک دوست کو منگل کی شام کو زیارت سے تقریباً 20 کلومیٹر دور ورچوم کے مقام پر نامعلوم افراد نے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اپنی خاندان کے ہمراہ کوئٹہ سے تفریح کے لیے سیاحتی مقام زیارت جا رہے تھے۔
اغواء کے بعد بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا جس میں فوج کی کوئک رسپانس فورس خصوصی طور پر حصہ لے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق اغواء کار ہرنائی کے علاقے شاہرگ کی طرف جانا چاہتے تھے تاہم فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور رات کے اندھیرے میں پہاڑی علاقے میں فورسز کے ساتھ ان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہواہے جبکہ لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی میت ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ پہنچا دی گئی ہے۔