بلوچستان میں چلنے والی مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں، بلوچستان کے علاقے نوشکی، چاغی اور مستونگ سے مزید ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
موسلادھار طوفانی بارشوں نے مستونگ کے دیگر علاقوں کی طرح تحصیل کردگاپ میں بھی تباہی مچا دی۔
تحصیل کردگاپ کے علاقہ مل سرپرہ میں سیلابی ریلہ لیویز اہلکار سمیت تین افراد بہا کر لے گئی، دو کی لاشیں نکال لی گئی جن میں لیویز اہلکار سمیع اللہ ولد حاجی شیر خان اور عبدالغفار ولد عبدالصمد شامل ہیں جبکہ ایک شخص کبیر احمد ولد استاد ہاشم کی تلاش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق تینوں افراد اپنے دیگر 9 ساتھیوں سمیت قریبی پہاڑ کی طرف پکنک منانے گئے تھے اور تینوں دوست سیلابی ندی میں پھنس کر سیلابی پانی میں بہہ گئے ۔ دوسری جانب سیلابی ریلہ کلی مل سرپرہ میں داخل ہوگئی۔
چاغی کے علاقے دشت گوران سے اطلاعات ہیں کہ بارانی کھڈے میں تین بچیاں گر کر جان بحق ہوگئے۔ جانبحق ہونے والے بچوں کی شناخت حافظہ ولد عبدالسلام، عمر 15 سال نائلہ ولد عبدالقدوس عمر 13 سال اور عاصمہ ولد محمد ہاشم عمر 11 سال کے ناموں سے ہوئی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق گذشتہ روز طوفانی بارشوں کے بعد چاغی کے علاقے دشت گوران میں بچیاں بارانی کھڈے میں ڈوب کر جان بحق ہوئیں۔
دوسری جانب ہفتہ کو نوشکی میں خیصار نالے سے مرزا خان نام شخص کی بر آمد کرلی گئی جو دو روز قبل پٹی کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گیا تھا۔
لاش کو تحویل میں لیکر اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ضروری کاروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔