بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے اوراکی میں خواتین اور بچے سمیت کم از کم 300 افراد امداد کے منتظر ہیں جہاں شدید بارشوںکے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے علاقے کے دیہات زیر آب آ گئے، کچے مکانات بہہ گئے اور لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبورہیں۔
چوبیس گھنٹے گذرنے کے باوجود مقامی انتظامیہ پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے میں کامیاب نہیں ہوسکی جب کہ بے گھر افراد کے پاسخوراک اور پینے کے پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
امداد کے منتظر افراد کا مسئلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے نوٹس میں لایا گیا جنہوں نے متعلقہ حکام کو پھنسے ہوئےخاندانوں کو ریسکیو کرنے کا حکم دیا۔
ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ایک بیان میں بتایا کہ 2 ہیلی کاپٹر اوراکی کے علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیوکرنے کے لیے لسبیلہ پہنچیں گے۔
اس کے علاوہ حکام نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے بیلہ اور اتھل کے علاقوں میں کم از کم 100 لوگوں کو بچایا اور محفوظمقامات پر منتقل کرکے خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم کیں۔
شدید بارشوں سے کوئٹہ اور کراچی کے درمیان 3 رابطہ پلوں سمیت ہائی وے کے کچھ حصے بہہ جانے کے باعث معطل ہونے والیٹریفک 48 گھنٹے گذرنے کے باوجود بھی بحال نہ ہوسکی۔
حب ریور کے مرکزی پل کا بڑا حصہ گذشتہ رات آنے والے سیلاب کے باعث منہدم ہو گیا، لسبیلہ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے بتایاکہ کوئٹہ کراچی ہائی وے کم از کم 5 مقامات سے بہہ گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ہنگول کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے کا تقریباً 5 کلومیٹر کا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی میر ضیا اللہ لانگو نے بتایا کہ مون سون بارشوں کے دوران بلوچستان میں خواتین اور بچوںسمیت 104 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
دوسری جانب، لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے حب ریور پر بننے والا پل سیلاب سے بہہ جانے کے بعدحکومت سے نیا پل بنانے کی اپیل کی ہے۔
لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاور کمپنیوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ حب میں بجلی بحال کریں۔
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق معمولات زندگی کی جانب لوٹنے کے خواہش مند شہریوں کو موسلا دھار بارشوں میں وقفےکے لیے مزید ایک دن اور انتظار کرنا پڑے گا، کیونکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ بارش کا موجودہ سلسلہ 27 جولائی بروز بدھ تکرہ سکتا ہے جب کہ جمعرات کے روز سے اس کی شدت میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔