کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے صوبائی حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے ریڈ زون میں گورنر بلوچستان ہاؤس کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا آج نویں روز بھی جاری رہا، لواحقین نے ریڈ زون کے اندر ایک ریلی بھی نکالی اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے مطالبہ پورے نا ہونے کی صورت میں کل سے کوئٹہ ہائی وے کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ احتجاج کے اگلے مرحلہ میں بلوچستان بھر میں مظاہرے ہونگے۔-
لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا کہ صوبائی حکومت کی اختیار میں کچھ نہیں لاپتہ افراد مسائل کا حل عسکری اداروں کے پاس ہے لہٰذا جنرل باجوہ لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کرکے یقین دہانی کرائے کے لاپتہ افراد بازیاب ہونگے تبھی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔
مظاہرین نے زیارت واقعہ پر کمیشن بنانے لاپتہ افراد کی بازیابی اور زیارت جیسے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یاد رہے گذشتہ روز صوبائی حکومت نے زیارت واقعہ پر ایک جوڈیشنل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا حکومت نے بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس اعجاز محمد سواتی کو کمیٹی کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔
لواحقین نے صوبائی حکومت کی جانب سے قائم کردہ کمیشن کو رد کرتے ہوئے احتجاجی سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔ لواحقین کا مؤقف ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ صوبائی حکومت اور حکومتی نمائندوں کے دائر اختیار سے باہر ہے آرمی چیف کی یقین دھانی پر ہی دھرنا ختم کرینگے۔
مظاہرین نے کہا اس سے قبل بھی کئی دفعہ ہم سے جھوٹے وعدے کئے گئے، کمیشنز بنائے گئے البتہ تمام تر واقعات میں حکومت اور ادارے سمیت کمیشنز لاپتہ افراد کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
مظاہرین نے مزید کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے ہیں تو احتجاجی سلسلے کو مزید سخت کیا جائے گا اور احتجاج کی صورت میں کسی بھی نقصان کا ذمہ دار حکومت اور ادارے ہونگے۔