‏ بی ایم سی طلباء کا مطالبات کے حق میں احتجاج

332

بلوچستان میڈیکل کالج اسٹوڈنٹس الائنس کا مطالبات کے حق میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، اسٹوڈنٹس الائنس نے جامعہ انتظامیہ کو اپنے مطالبات پیش کردئے-

طلباء گزشتہ روز سے کالج بند کرکے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں طلباء کا کہنا ہے مطالبات پورے ہونے تک وہ احتجاج پر بیٹھے رہینگے-

بلوچستان میڈیکل کالج میں احتجاج پر بیٹھے طلباء کا مطالبہ ہے کہ جامعہ میں طلباء کو بنیادی سہولیات فراہم کئے جائے جیسے کہ طلباء کو نئے پرائیوٹ ہاسٹلز مہیاں کئے جائیں اور پرانے ہاسٹلز کی مرمت کا کام کیا جائے اور پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے، طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ پچھلے 18 ماہ کے بجٹ اور اسٹوڈنٹس ویلفئیر فنڈ کی اسپیشل انکوائری کی جائے-

طلباء نے کہا کہ جامعہ انتظامیہ اکیڈمک بورڈ کو فعال کرکے کالج اکیڈمک سرگرمیوں کی نگرانی کرے اور ماہانہ وظیفوں میں اضافہ بھی طلباء کے مطالبات میں شامل ہیں-

تعلیی نظام اور تعلیمی اداروں کی خستہ حالی کے باعث بلوچستان کے طلباء آئے روز احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں- دوسری جانب لورالائی میڈیکل کالج کے طلباء اپنے مطالبات کی حق میں دھرنا دئے ہوئے ہیں تو وہیں بولان میڈیکل نرسنگ کالج کے طالبات بھی احتجاج پر ہیں-

گزشتہ روز بولان میڈیکل میں شعبہ نرسنگ سے تعلق رکھنے والے23 طالبات کو کالج سے بے دخل کیے گئے تھیں جس کے خلاف طالبات احتجاج پر بیٹھ گئے ہیں- مظاہرین کے مطابق بی ایم سی نرسنگ کالج نے سال اول کے23 طلباء کو دوسرے سمسٹر کے دوران بلاء وجہ کسی نوٹس کے بے دخل کردیا ہے- نرسنگ کالج کے طالبات نے جب انتظامیہ کے اس رویہ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائی تو طلباء کو انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹل میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا-

یاد رہے اس سے قبل لورالائی میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج، اور تربت میڈیکل کالج کے طلباء تین ماہ تک پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے بلوچستان کی طلباء کے لئے اعلان کردہ مخصوص ٹیسٹ کے خلاف دھرنا دئے ہوئے تھے-

طلباء تںنظیموں کا مؤقف ہے کہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت تعلیمی اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے جامعہ میں تعینات انتظامیہ اور وی سی پرنسیپل ان تمام تر غیر ادارتی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں جب طلباء انتظامیہ سے پرامن طریقہ سے کوئی مطالبہ کرتے ہیں تو انتظامیہ مسائل حل کرنے کے بجائے طلباء کو تنگ کرنا شروع کردیتے ہیں اور انہیں تعلمی ادارے سے بے دخل کرنے کی دھمکی دیکر خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے-