اگر تو آپ کو روزمرہ کے کاموں کے لیے چائے یا کافی پر انحصار کرنا پڑتا ہے تو آپ تنہا نہیں۔
تھکاوٹ یا نڈھال ہونے کا احساس دنیا بھر کے کروڑوں افراد کو اپنی مصروفیات کے دوران ہوتا ہے، مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیںجو ہر وقت جسمانی طور پر خود کو تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
اور اکثر یہ ہر وقت طاری رہنے والی تھکاوٹ مختف امراض کا نتیجہ ہوتی ہے یا اس کی چند مخصوص وجوہات ہوتی ہیں جو درج ذیلہیں۔
مناسب نیند سے دوری
نیند کا دورانیہ ہی نہیں بلکہ معیار بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔ ناکافی نیند تھکاوٹ کی اہم ترین وجہ ہوسکتی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹیکی ایک تحقیق کے مطابق 7 سے 8 گھنٹے کی نیند عام طور پر ہر بالغ فرد کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اتنے دورانیے تک سونے کے باوجودتھکاوٹ دور نہیں ہوتی، تو اس کی وجہ نیند کا معیار ہوسکتا ہے۔ ماحولیاتی مسائل جیسے ڈیوائسز کی اسکرین سے خارج ہونے والینیلی روشنی، آوازیں، سرد یا گرم موسم، غیر آرام دہ بستر اور بچے وغیرہ اس کی وجہ ہوسکتے ہیں۔ اس سے بچاﺅ کا طریقہ بھیآسان ہے، نیند کا ایک شیڈول طے کرکے اس پر عمل کریں۔ سونے سے قبل گرم مشروبات سے دور رہیں اور بستر پر ڈیوائسز کےاستعمال سے گریز کریں۔
سلیپ اپنیا کے شکار
یہ ایسا عارضہ ہے جس میں نیند کے دوران سانس بھاری ہوجاتی ہے یا کچھ لمحے کے تھم جاتی ہے، جس سے نیند کا دورانیہ اورمعیار دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ عام طور پر ایسا ٹانسلز بڑھنے کی وجہ سے ہوتا ہے جس سے ہوا کی گزرگاہ متاثر ہوتی ہے۔ اس سےبچنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے جو اس کا علاج تجویز کرسکتے ہیں۔
جسم میں آئرن کی کمی
جسم میں آئرن کی کمی آپ کو کمزور، توجہ کی صلاحیت سے محروم، سست اور چڑچڑا بنادیتا ہے، جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ آئرنکی کمی سے خلیات اور مسلز کو آکسیجن کو کم ملتی ہے جو تھکاوٹ کا سب بنتے ہیں، اور اس کی مستقل کمی مختلف سنگینامراض کا سبب بن سکتی ہے، تاہم سبز پتوں والی سبزیاں، انڈوں، نٹس اور وٹامن سی سے بھرپور اشیاءکے استعمال سے اس سےبچا جاسکتا ہے۔
وٹامن بی 12 کی کمی
یہ گوشت، مچھلی، چکن، انڈوں اور دودھ میں پائے جانے والا اہم وٹامن ہے، جو کہ دماغ، اعصاب، خون کے خلیات اور جسم کے دیگراعضاءکے افعال کو درست رکھنے اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اوپر بیان کی جانے والی غذاﺅں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ یہ گوشت والی مصنوعات میں ہی پایا جاتا ہے اور عام طور پر سبزی پسند کرنے والے ہی اس کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔
بہت زیادہ میٹھا کھانے کا شوق
یہ درست ہے کہ جسم کو توانائی کے لیے شکر کی کچھ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے مگر حد سے زیادہ کھانا ناخوشگوار نتائج کا باعثہوتا ہے، جیسے موٹاپا، جان لیوا امراض اور اچانک جسمانی توانائی کی سطح گرجانا، جس کا اثر مزاج اور جسمانی سرگرمیوں پربھی ہوتا ہے اور تھکاوٹ کا احساس زیادہ طاری رہتا ہے، میٹھا ضرور کھائیں مگر اعتدال میں رہ کر، جبکہ پروٹین سے بھرپور غذا کوترجیح دیں اور ہاں اگر تھکاوٹ کا احساس زیادہ ہوتا ہے تو جنک فوڈ سے دوری اختیار کرلیں۔
ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں
تھکاوٹ کے ساتھ نیند کے معمولات میں تبدیلیاں عام طور پر ڈپریشن کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہوتی ہے۔ اس کی دیگر علاماتمیں کسی کام کے لیے عزم کی کمی، اپنے پسندیدہ مشغلوں کو بیزارکن محسوس کرنا اور بے بسی کا احساس ہونا وغیرہ شامل ہیں۔اگر کبھی اس مرض کا شبہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے جس کے لیے وہ مناسب طریقہ علاج تجویز کرسکے گا۔
تھائی رائیڈ مسائل
تھائی رائیڈ گلے میں ایسا گلینڈ ہے جو میٹابولزم کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہارمونز پیدا کرتا ہے، اگر تھائی رائیڈ ہارمون کی سطح کم ہوتو تھکاوٹ کا تجربہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹھنڈ کا احساس، قبض، جلد کی خشکی، ناخن بھربھرے ہوجانا اور بالوں کا گرناتھائی رائیڈ میں مسائل کی دیگر نشانیاں ہیں۔ خون کے ایک سادہ ٹیسٹ سے اس بات کا پتا چلایا جاسکتا ہے جس کے بعد ڈاکٹر علاجتجویز کرسکتا ہے۔
ورزش نہ کرنا
اگر تو آپ اپنی جسمانی توانائی کو بچانے کے لیے ورزش سے جان چھڑاتے ہیں تو یہ سوچ آپ پر ہی بھاری پڑسکتی ہے، ایک امریکیتحقیق کے مطابق صحت مند مگر سست طرز زندگی کے عادی بالغ افراد اگر ہفتہ بھر میں تین بار صرف بیس منٹ کی ورزش کو معلومبنالیں تو وہ خود کو توانائی زیادہ بھرپور اور تھکاوٹ کا کم شکار ہوتے ہیں، معمول کی ورزشی جسمانی مضبوطی بڑھاتی ہے جبکہآپ کا نظام قلب زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے لگتا ہے۔
پانی کا کم استعمال
ڈی ہائیڈریشن یا پانی کی معمولی سی یعنی صرف دو فیصد کمی بھی توانائی کے ذخیرے پر اثر انداز ہوتی ہے، یہ ڈی ہائیڈریشنخون کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس سے وہ گاڑھا ہوجاتا ہے، اس کے نتیجے میں دل کی کارکردگی بھی کم ہوجاتی ہے اور آپ کےپٹھوں اور اعضاءکو آکسیجن کی فراہم کم ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ تھکاوٹ کی شکل میں نکلتا ہے۔
غیر ضروری فکریں
اگر آپ کو باس کے طلب کرنے پر یہ ڈر لگے کہ وہ آپ کو برطرف کردے گا یا آپ آپ اپنی سائیکل کو چلانے سے پہلے حادثے کے خیالسے خوفزدہ ہوجائیں تو آپ بدترین نتائج والی سوچ کے حامل شخص ہیں، ہر وقت دہشت کا احساس آپ کو ذہنی طور پر مفلوج کرکےرکھ دے گا اور جسمانی طور پر بھی آپ کسی کام کے نہیں رہیں گے، مراقبے، گھر سے باہر نکلنے، ورزش یا اپنے خدشات دوستوں سےشیئر کرنے سے آپ کافی حد تک اس عارضے سے نجات پاسکتے ہیں۔
سونے کے وقت موبائل فون کا استعمال
سونے کی جگہ پر ایک ٹیبلیٹ، اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کی روشنی آپ کے جسم کے قدرتی شب روزہ تبدیلی کے لیے مضر ثابت ہوتی ہےکیونکہ اس سے وہ ہارمون متاثر ہوتا ہے جو نیند کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے، جس کے نتیجے میں نیند متاثر ہوتی ہے اور دن کاآغاز تھکاوٹ کے احساس کے ساتھ ہوتا ہے۔
کیفین پر انحصار
اپنے دن کا آغاز کافی یا چائے سے کرنا کافی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، درحقیقت دن میں تین کپ کافی آپ کے لیے فائدہ مند ہوتی ہےمگر کیفین کا بہت زیادہ استعمال نیند اور جاگنے کے سائیکل کو بری طرح متاثر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں دن بھر تھکاوٹ کااحساس غالب رہتا ہے۔
تعطیل کے روز دیر تک جاگنا
ہفتے کو رات بھر جاگ کر اتوار کی صبح سونا اس روز کی شب کو سونا مشکل بنادیتا ہے اور پیر کی صبح کا آغاز نیند کی کمی سےہوتا ہے اور جیسا کہ سب کو معلوم ہی ہے کہ نیند کی کمی انسانی جسم سے توانائی نچوڑ تھکن کا احساس بڑھا دیتا ہے۔