گوادر: کراچی پولیس کی بلوچ خواتین پر تشدد کے خلاف عوام سراپا احتجاج

514

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بدھ کے روز لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے گذشتہ دنوں کراچی میں پولیس کی لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین و طلباء پر تشدد کے خلاف نعرہ بازی کی گئی –

حق دو تحریک کے زیر ریلی اور احتجاجی مظاہرے میں لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی اور پیپلز پارٹی کے خلاف نعرہ درج تھے-

اس موقع پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور حسین واڈیلہ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پولیس کی بلوچ خواتین پر تشدد قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے –

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں بلوچستان میں بمباری اور شہید غلام محمد، لالہ منیر اور شیر محمد کی لاشیں پھینکی گئی –

انہوں نے کہا کہ ماؤں کے لخت جگر سالوں سے لاپتہ ہیں اور مائیں انکی راہ تھک رہی ہیں لیکن یہاں لواحقین پر بھی تشدد کی جاتی ہے –

انہوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے –

انکا کہنا تھا کہ ہمارے وسائل، زمین اور پہاڑوں پر یہ قابض ہیں –

انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ بلوچ نوجوان جذباتی نہ ہوں – اگر تم لوگ بلوچ ماؤں بہنوں پر تشدد کرتے ہو تو وہ کیا کریں؟

انہوں نے کہا کہ جنرل ٹکا خان کی یاد آج ایک پھر تازہ کیا جارہا ہے – کمیٹی کی تشکیل سے انصاف کی توقع نہیں سانحہ نوکنڈی پر کمیٹی بنا تھا کچھ نہیں ہوا – انہوں نے کراچی میں بلوچ خواتین پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کو سزا دینے کی اپیل کرتے ہوا کہا کہ اگر ریاست ہمیں غلام سمجھتا ہے تو ہم کسی غلام نہیں –

انہوں نے گوادر کے لوگوں اور بلوچ عوام سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر سیاسی سوداگر ہمیں تقسیم کرنے کے درپے ہیں –

اس موقع پر ہدایت الرحمان نے پی ڈی ایم میں شامل بلوچ جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کو تنقید کا نشانہبناتے ہیں جبکہ خود بلوچ کے قاتلوں کے ساتھ ملکر حکومت کررہے –