گوادر:مولانا ہدایت الرحمان و حواری بلوچ طلبا کیخلاف سازش کررہے ہیں-بی ایس او

518

بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل عظیم بلوچ اور دیگر نے رہنماؤں نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ معاشرے میں ایک سازش کے تحت قوم پرستانہ سیاست کو بدنام اور کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مختلف حربوں کے تحت کالے بھیڑیوں کو پہلے مختلف نعرے دیکر عوام میں مقبول کرایا جاتا ہے جبکہ پھر انہی لوگوں کے ذریعے معاشرے میں نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلا کر اپنے عزائم کی تکمیل کی جاتی ہے۔ ۔ پچھلے 70 سالوں سے بلوچ کو قومی حقوق کی جدوجہد سے دستبردار کرنے کے لئے براہ راست طاقت کا استعمال کرکے جمہوری سیاسی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ بلوچ معاشرے میں سازش کے تحت ایسے لوگوں کو پیدا کیا جا رہا ہے جو قومی جدوجہد کے سامنے رکاوٹی دیوار کا کام کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ بلوچستان میں قوم پرستی سیاست کو بدنام کرکے بلوچ عوام کے اندر اپنی جڑیں مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔اس طرح کے لوگ سازش کے تحت دوسروں کی ایجنڈوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سہولت کاری کا کام کرتے ہیں

انکا کہنا تھا کہ آج کی اس پریس کانفرنس کا مقصد جماعت اسلامی کے رہنماء مولانا ہدایت الرحمان و اس کے حواری ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کے بلوچ طلباء اور ہمارے تعلیمی اداروں سے متعلق نازیبا بیان پر اپنا موقف سامنے رکھنا ہے۔ رواں ہفتہ مولانا ہدایت الرحمان نے ایک صحافی کو دیے گئے انٹریو میں بلوچ طلباء پر جو بے جا الزامات لگائے ہیں وہ انتہائی جھوٹ اور لفاظی پر مبنی ہیں۔ مولانا نے اپنے بیان میں جامعہ پنجاب میں اسلامی جمعیت طلبا کی بلوچ پشتونوں پر حملے اور تشدد کو جائز قرار دینے کیلئے جو بیان دیا وہ اس بات کی عکاسی ہے کہ موصوف اپنے غنڈہ ونگ کی انتہاءپسندانہ رویوں کی مذمت کے بجائے اسے جائز قرار دے رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موصوف کی جماعت ع اسٹوڈنٹس ونگ انتہا پسند سوچ کے ساتھ معاشرے میں نفرت و تفاوت کا ایک انوکھا مثال رکھتے ہیں۔ جامعہ پنجاب میں ان کی غنڈہ گرد تنظیم کی جانب سے ہر وقت وہاں پڑھنے والے بلوچ طلباء پر حملہ کیا جاتا ہے اور یہ دہشت گردانہ رویہ کراچی سمیت ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں بھی بلوچ طلباء کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔ جبکہ بلوچستان میں عوام کو حقوق کی تحریک کے نام پر دھوکہ دے کر ہدایت رحمان بلوچ ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کی پشت پناہی میں بلوچستان کے سیاسی ماحول میں گالی کلچر،نفرت انگیزانہ رویہ اور مبہم بیانیہ کو فروغ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمان کی بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے خلاف بے جار الزام تراشی کے بعد جب بلوچ طلباء نے انکے خلاف سخت رد عمل دیا تو انہوں بجائے معافی مانگنے کے ایسے لوگوں کو میدان میں اتارا ہے جنکا نہ صرف بلوچ معاشرے میں کردار مشکوک ہے بلکہ براہ راست مسلح جھتوں اور ڈیتھ اسکواڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔ مولانا کی تحریک حق دو کوئٹہ کے سربراہ اور ڈیتھ اسکواڈ کا کارندہ ندیم نامی شخص نے گزشتہ روز ہدایت الرحمان کی بیانیے کو اچ قرار دیکر حق دو تحریک کی طرف سے اس پر قائم رہنے کا اعلان کیا۔مولانا کے ساتھ ہاتھ بٹا کر طلباء پر ایسے الزامات لگائے گئے جو سراسر جھوٹ اور بلوچ طالبعلموں کو تعلیم سے دور رکھنے کی ایجنڈے پر ہیں۔۔ ندیم نامی شخص نے بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کا الزام لگاکر اپنے آقاؤں کو خوش کرنے و نمک حلالی کی ناکام کوشش کی ہے۔ ہم واضح طور پر یہ کہ دیتے ہیں کہ بلوچ قومی مفاد کے خلاف کسی بھی عمل کو برداشت نہیں کریں گے بلکہ تمام ممکنہ زرائع کے استعمال کو بروئے کار لاکر ایسے مکرہ چہروں کو عوام کے سامنے بے نکاب کریں گے۔

بی ایس او کے رہنماؤں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے رہنماء نے بلوچستان یونیورسٹی متعلق انتہائی گمراہ کن اور غیرشائستہ زبان کا استعمال کیا ہےجو کسی بھی عزت مند بلوچ کیلئے قابل قبول نہیں۔جامعہ بلوچستان ایک مادر علمی ہے جس کو ہم اپنا گھر مانتے ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں طلباء طالبات یہاں روشن فکر ماحول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔مولانا کی جانب سے جامعہ بلوچستان کے طلباء پر نہ صرف الزامات لگائے گئے ہیں بلکہ ان کا بیان بلوچ رویات کی منافی اور انتہائی غیراخلانہ ہے۔ یہ بیان مذہبی توسیع پسندانہ سوچ پر مبنی ہے جس سے ہزاروں بچیوں کی تعلیمی کیرئیر پر اثرات مرتب ہونگے۔ ہم قطعا ایک رجعتی اور توسیع پسندانہ جماعت کو اجازت نہیں دینگے ہمارے تعلیمی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرے۔

ہم مولانا کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے بیان پر بلوچ قوم اور طالبعلموں سے معافی مانگ کر ہمارے اداروں کے خلاف ہزرہ سرائی سے باز آجائے۔ دوسرے طلباء تنظیموں کے ساتھ ملکر اس سازشی بیانیہ کے خلاف بہت جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔