بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ڈاکٹر آف فزیکل تھراپسٹ کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور دیگر صوبوں کے ہسپتالوں میں علاج اور معالجے میں زمین اور آسمان کا فرق ہے بلوچستان کے طول عرض سے بیشتر مریض چھوٹے امراض کے علاج کے سلسلے میں دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں جس میں کوئی شک نہیں کہ انہیں یہاں سے بہتر صحت کے سہولیات میسر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان سہولیات میں خصوصاً شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل عملہ جن میں فزیوتھراپسٹ جو صحت عامہ کیلئے ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے مگر بلوچستان میں اس شعبے کو حکومت کی جانب سے یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے-
انکا کہنا تھا کہ فزیکل تھراپی جیسے اہم شعبے کو ہمارے صوبے میں ابھی تک سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ہے، حالانکہ دیگر صوبوں میں ہیلتھ پروفیشنلز ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی اپنے خدمات سے مختلف مہلک امراض کے خاتمے کو یقینی بنانے اور ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ بطور ہیلتھ پروفیشنلز ہماری خواہش ہے کہ ہم اپنے صوبے میں جدید سہولیات سے آراستہ ہو کر اپنے عوام کی خدمت کر سکیں جو انتہائی غربت اور تنگ دستی کے باوجود دیگر صوبوں میں علاج کی غرض سے جاتے ہیں مگر چونکہ صوبائی حکومت اور اس کی غیر سنجیدہ پالیسیز یہ واضح کرتی ہیں کہ صوبے میں صحت کے حوالے انکے پاس کوئی ٹھوس پالیسی نہیں۔
انہوں نے مذید کہا کہ پیچھلے 2 سالوں سے فزیکل تھراپسٹ ڈاکٹرز مختلف حکومتی نمائندگان اور متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کر چکے ہیں اورانہیں بارہا اس شعبے کی افادیت کے حوالے سے مختلف پلیٹ فارمز سے متواتر آگاہی دی گئی مگر چونکہ شاید حکومت ہیلتھ ریفارمز لانے کا اہل نہیں اور پروفیشنل ڈاکٹرز کا فقدان حکومت اور پالیسی ساز اراکین کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا اسی وجہ سے ہمیں یکسر نظرانداز کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دو سال تک صبر سے کام لیا یہ سوچ کر کے شاید حکومت میں سنجیدہ لوگ ہونگے جو صحت کے فروغ پر یقین رکھتے ہوں مگر ایسا کوئی حکومتی کابینہ میں موجود نہیں جو ہیلتھ کے نظام میں مثبت تبدیلی کا سوچ رکھتا ہو ۔
ہم (ڈاکٹر آف فزیکل تھراپسٹ) نے بہت کوشش کی کے ہم بغیر روڈوں پر دھرنا دئیے اور بھوک ہڑتال کا انتخاب کئیے بغیر اپنے صوبے میں اپنے کمیونٹی کیلئے باعزت روزگار کا بندوبست حکومت کو رازی کر کے کرواسکیں مگر افسوس یہاں حکام بالا خود چاہتے ہیں کے تعلیم یافتہ نوجوان سڑکوں پر آکر بھوک ہڑتال کریں۔
ہم آج اس پرہجوم پریس کانفرنس میں یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے درج زیل مطالبات پورے ہونے تک ہم علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہیں گے۔
انہوں نے اپنے مطالبات میں باقی صوبوں کے طرز پر ہیلتھ پروفیشنلز فزیو تھراپسٹ ڈاکٹرز کیلئے تمام ٹرشری کئیر، ٹیچنگ اور ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں اسامیاں پیدا کئیے جائیں۔جبکہ فزیوتھراپسٹ ہاوس آفیسرز جو کوئٹہ میں مختلف ہسپتالوں میں کلینکل پریکٹس کررہے ہیں انہیں پیڈ ہاوس جاب( stipend)مہیا کئیے جائیں۔
مطالبات میں کہا گیا ہے کہ پانچ سالہ ڈی پی ٹی ڈگری ہولڈرز کیلئے ابتدائی سلیکشن پالیسی ایک سالہ کلینکل ہاوس جاب کی بنیاد پر ہو اور سوشل ویلفئر ڈپارٹمنٹ بلوچستان کے تمام کمپلکسز میں فزیوتھراپسٹس کیلئے اسامیاں دئیے جائیں۔
اسی طرح تمام ڈی ایچ کیو اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں فزیکل تھراپی اور ریہبلیٹیشن سینٹرز قائم کئیے جائیں۔ جب تک ہمارے بنیادی مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم اپنا علامتی بھوک ہڑتال جاری رکھینگے۔