کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج جاری

214

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4680 دن مکمل ہوگئے، آج کیمپ میں بی ایس او (پجار) کے چیئرمین زبیر بلوچ ساتھیوں سمیت دیگر خواتین و مردوں نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز شروع دن سے بلوچ تحریک کو کچلنے کے لئے طاقت کا استعمال کررہا ہے لوگوں کو اٹھا کر اپنے ٹارچر سیلوں میں رکھنا یا انہیں مارو پھینکو پالیسی کے تحت شہید کرکے لاشیں ویرانوں میں پھینکنا اس کے باوجود بلوچ جھکنے کے بجائے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں جدوجہد کررہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا اب تک فورسز پچاس ہزار سے زیادہ افراد کو جبری گمشدگی کا شکار بنا چکا ہے اور ان میں سے کئی کو شہید کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ فورسز کی انہیں بربریت کے خلاف ہم پچھلے ایک دہائی سے زیادہ ہوگیا ہے کہ سراپااحتجاج ہیں اس طرح کی طویل احتجاج کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی مگر اس کے باوجود دنیا پاکستانی کے خلاف ایکشن لینے میں ناکام ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بلوچستان میں جتنی بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں ان میں براہ راست پاکستانی فورسز اور اس کے ادارے ملوث ہیں اس کے باوجود دنیا میں جتنے بھی انسانی حقوق کے ادارے ہیں انہوں نے خاموش کا روزہ رکھا ہوا ہے جنکی خاموشی روز اول سے آج تک بلوچوں کے سامنے سوالیہ نشان ہے۔