بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ 4659 ویں روز بھی جاری رہا –
احتجاجی کیمپ میں لاپتہ انجینئر ظہیر بلوچ کی بہن اور دوسرے لواحقین بیٹھے رہیں۔ ظہیر بلوچ 7 اکتوبر 2021 کو ایئرپورٹ روڑ کوئٹہ سے جبری لاپتہ کیا گیا جو تاحال بازیاب نہیں ہوا –
انکی بہن نے اپیل کی کہ اسکے بھائی کو منظر عام پر لایا جائے اور اسکی بازیابی کیلئے آواز اٹھایا جائے-
کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی اور سماجی کارکنان داد محمد بلوچ، اعجاز بلوچ سمیت مرد اور خواتین نے شرکت کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ زندگی کوئی ساز و سامان نہیں کہ خریدا جاسکے، زندہ ہو کر زندگی جینے کیلئے جدوجہد کرنا ضروری امر کے، قوموں کی زندگی جدوجہد کی داستانوں سے بھری پڑی ہیں، انسان غاروں سے لیکر محلات تک کے سفر میں کافی مشکلات سے گزرے ہیں، انسانی تاریخ جدوجہد سے بھری پڑی ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں سرچ آپریشن کے نام پر روزانہ سینکڑوں بلوچ سیاسی کارکنوں کو جبری اٹھا کر لاپتہ کیا جا رہا ہے، فورسز کے ساتھ انکے تشکیل کردہ ڈیتھ سکواڈ برابر شریک عمل ہیں- دنیا بلوچستان میں جاری جارحیت کو سمجھنے کیلئے یہاں آکر دورہ کریں اور ان مظالم کو حقیقی معنوں میں روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں –