کراچی: لاپتہ افراد کے لواحقین کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

249

کراچی میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے قائم علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ آج بھی جاری رہا- جبری گمشدگی کے شکار بلوچوں کے لواحقین شریک ہوئے-

احتجاج لاپتہ افراد کیلئے گزشتہ چھ روز سے کراچی پریس کلب کے سامنے جاری ہے، احتجاجی کیمپ میں جبری گمشدگی کے شکار عبدالحمید زہری کی اہلخانہ، لاپتہ سعید عمر کے لواحقین، لاپتہ عمران بلوچ کے لواحقین اور ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی دین دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے رہنماء آمنہ بلوچ و صحافی شریک تھے-

اس موقع پر کراچی پریس کلب سامنے بیٹھے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے والے سینئر صحافی و ایڈیٹر ونگاس نے کہا ریاست لوگوں کو لاپتہ کرنے کا بھانہ تلاش کرتی ہے لیکن ان جبری گمشدگیوں کو جواز فراہم ہرگز نہیں کرسکتی، لاپتہ افراد کے لواحقین گزشتہ چھ روز سے احتجاج پر بیٹھے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں سندھ حکومت لاپتہ افراد کے لواحقین کو سن کر اپنی جمہوری ہونے کی دعوے کو درست کرے-

کراچی احتجاج پر بیٹھے ضلع کیچ کے رہائشی سعید عمر کی والدہ نے سندھ حکومت سے اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

سعید عمر کے والدہ نے بتایا انکا بیٹا حال ہی میں روس سے اپنی تعلیم مکمل کرکے گھر لوٹا تھا بیٹے کو ریاستی اداروں کے اہلکار ہمارے آنکھوں کے سامنے تشدد کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے بیٹے کو منظر عام پر لاکر انصاف فراہم کیا جائے-

جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین کا کہنا تھا کہ اگر لاپتہ افراد کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے بلوچستان میں تشدد عروج پر ہے روزانہ کی بنیادوں پر مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں اور یہ سلسلہ اب پاکستان کے دیگر شہروں تک پھیل چکا ہے-

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ماورائے قانون اقدامات  اٹھا رہے ہیں  جس سے سندھ میں بھی انسانی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہے۔ اس وقت  بے شمارافراد  سی ٹی ڈی  اور وفاقی اداروں کے قید میں ہیں وہ بے گناہ ہیں۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جمہوری جدوجہد کا احترام کیا جائے اور قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر سندھ سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں-