پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار تین افراد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں، جن میں علی ولد بخشی، اسرار ولد انورعمر اور نواز علی ولد ناصر شامل ہیں۔بازیاب ہونے والوں کو ایک ماہ قبل فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ رکھا تھا جسکی تصدیق بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما آمنہ بلوچ نے کردی تھی۔
آمنہ بلوچ کے مطابق ان میں سے عمران ولد محمد حنیف کو ماری پور کے علاقے دلپل آباد اور سعید احمد ولد محمد عمر کو ملیر سے اور نوربخش ولد حبیب کو کراچی کے علاقے ریئس گوٹھ سے فورسز اور سی ٹی ڈی نے حراست میں لے کر لاپتہ رکھا تھا۔
رواں سال بلوچ آبادی سے تعلق رکھنے والوں درجنوں افراد کراچی سے جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں چند ہی بعد میں بازیاب ہوئے ہیں جبکہ کئی افراد تاحال لاپتہ ہیں-
آمنہ بلوچ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس وقت بے شمار بے گناہ افراد سی ٹی ڈی اور وفاقی اداروں کے قید میں ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر بلوچ لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی کے خلاف تحریک چلارہے ہیں، حکومت اور اس کے ادارے قانون کا احترام کرکے لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کریں۔
آمنہ بلوچ نے دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبات کرتے ہوئے کہا متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کرنے والے دو بلوچ ایکٹویسٹ راشد حسین اور حفیظ زہری کو منظر عام پر لایا جائے دونوں لاپتہ بلوچ کارکنوں کی زندگی کو حراست میں شدید خطرات لاحق ہیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ کئی افراد رہا ہوچکے ہیں تاہم دوسری جانب گمشدگیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کے باعث لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیمیں اس حوالے سے مطمئن نظر نہیں آرہی ہے۔
آمنہ بلوچ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا طالبعلم رہنما زاہد بلوچ ،شبیر بلوچ، ذاکر مجید بلوچ اور ڈاکٹر دین محمد سمیت کئی لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی کو برسوں گزر گئے ہیں وہ تاحال لاپتہ ہیں جنکی بازیابی کی ہم مطالبہ کرتے ہیں۔