بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گذشتہ روز تین مختلف مقامات گرمکان، خدابادان اور تسپ میں کجھور کے باغات پر لگنے والی آگ سے متاثرہ باغات کے مالکوں نے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کا مطالبہ بھی کیا ہے –
یاد رہے کہ کہ گذشتہ روز کجھور کے باغات میں لگنے والی آگ کو ضلعی انتظامیہ، مونسپل کمیٹی تسپ اور دیگر لوکل کمیٹیز کی کوشیشوں سے قابوں کیا گیا –
زرائع کے مطابق اس لگنے والی آگ سے زمینداروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا اور ٹنوں کے حساب سے کجھور کی فصلیں خاکستر ہوگی-
مقامی لوگوں کے مطابق تینوں مقامات پر موجود باغات ایک دوسرے سے دو سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں، ایک منظم طریقے سے آگ لگ گئی تھی ایک فرد کا کام نہیں تھا –
انکے مطابق ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پنجگور کے باغات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا پنجگور جو کہ کجھور پیدا کرنے والا ایک وسیع مارکیٹ ہے اور یہاں کی پیداوار ملکی اور غیر ملکی مارکیٹ میں ایک اعلی مقام رکھتی ہیں –
لوگوں نے کہا کہ حکومت وقت کی بے حسی اور غیر قانونی طور پر دریا رخشان سے ریتی بجری نکالنے پر پہلے ہی اس ورثاتی سرمایہ کو کافی نقصان پہنچ چکا ہے اب مزید ہتھکنڈوں سے ناشناس قوتیں مکمل طور پر اپنی طاقت بروئے کار لاتے ہوئے یہاں مکمل بنجر کرنا چاہتے ہیں –
مقامی لوگوں نے کہا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ کجھور کے باغات کے اثار بچانے کے لیے غیر قانونی شیولنگ ریتی بجری کو نکالنے کو فوری طور پر بند کرنے میں اپنا فرض ادا کرے۔