بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے پاکستانی فورسز نے نوجوان طالب علم سمیت دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت خلیل ولد جلیل اور جیئند ولد خلیل سکنہ دشت جان محمد بازار کے ناموں سے ہوئی ہے۔
لاپتہ ہونے والوں میں سترہ سالہ خلیل تربت یونیورسٹی میں بلوچی لٹریچرل کا طالب علم ہے جبکہ اٹھارہ سالہ جیئند سرحد پر ڈیزل کے کاروبار سے وابستہ ہیں جنہیں فورسز نے گوادر کے علاقے گٹھی ڈور سے 23 جون کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد کو حراست میں لینے کے وقت فورسز کی بھاری نفری کے علاوہ سادہ کپڑوں ملبوس افراد اور پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
مذکورہ افراد کے جبری گمشدگی پہ بلوچ نیشنل موومٹ کے ہیومن رائٹس ڈپارٹمنٹ پانک نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پہ ایک بیان میں کہا کہ دونوں افراد کو فورسز نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ گوادر کے موقع پر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کیا۔
خیال رہے کہ گوادر میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دورے کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر سراپا احتجاج تھی جن میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی۔
تین جولائی 2015 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عظیم دوست محمد کے لواحقین کی اپیل پر ایک احتجاج کیا گیا جس میں گوادر سے تعلق رکھنے والے دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے مقامی رہنماؤں کے علاوہ خواتین ،بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی ۔
اس موقع لاپتہ عظیم دوست کی بہن نے کہا کہ میرے بھائی کو بازیاب کیا جائے ہم بار بار یہی مطالبہ کررہے ہیں کہ اگر وہ مجرم ہیں تو عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔