وی بی ایم پی بھوک ہڑتالی کیمپ: لاپتہ کفایت لانگو اور راشد حسین کے لواحقین کی شرکت

220

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا طویل بھوک ہڑتالی کیمپ ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں آج بھی جاری رہا- جبری گمشدگی کے شکار لاپتہ اسکول ٹیچر کفایت لانگو کی اہلیہ اور لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین کی والدہ شریک ہوئیں-

اس موقع پر لاپتہ کفایت لانگو کی اہلیہ نے بتایا کہ انکے شوہر کو رواں سال 11 فروری کے شب ایف سی اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے انکے گھر سے زبردستی حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے کفایت لانگو کے اہلیہ کے مطابق فورسز اہلکاروں نے گھر والوں کو کہا کہ وہ تفتیش کے بعد کفایت کو چھوڑ دینگے- لاپتہ کفایت کے اہلیہ کی مطابق اس روز کے بعد سے انکے شوہر کا کوئی پتا نہیں-

انہوں نے کہا کہ اگر انکے شوہر پر کسی قسم کا کوئی جرم ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کرکے ٹرائل کا موقع دیں شوہر کو لاپتہ رکھ کر ہمیں مزید اذیت نا دی جائے-

متحدہ عرب امارات میں حراست بعد پاکستان منتقل کئے جانے والے بلوچ کارکن راشد حسین کی والدہ بھی اس موقع پر موجود تھی۔ راشد حسین کے والدہ نے بتایا کہ انکے بیٹے کی جبری گمشدگی کو چار سال سے زائد عرصہ مکمل ہوگیا ہے، کئی احتجاجوں عدالتوں میں پیشی دینے اور کمینشز کے سامنے پیش ہونے کے باوجود انہیں کوئی امید نہیں مل رہی راشد حسین کی والدہ کے مطابق بیٹے کو پاکستان نے غیر قانونی طریقہ سے حبس بے جاں میں رکھا ہوا ہے-

لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین کے والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹے کی جبری گمشدگی کے بعد کراچی کوئٹہ کے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرائے ہر قانونی راستہ اپنایا ہے اس سے قبل اختر مینگل اور مریم نواز سے بھی ملی جنھوں نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ انکی حکومت اتے ہی لاپتہ افراد کو رہا کردیا جائے گا۔ راشد حسین کے والدہ نے کہا اختر مینگل اور مریم آج حکومت میں لیکن لاپتہ افراد کے لواحقین اب تک انصاف کے منتظر ہیں-

لاپتہ افراد کے لواحقین نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت اور اتحادی جماعتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کو روک کر لاپتہ افراد کی بازیابی اور لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقنی بنائے-