لاپتہ بلوچ ایکٹویسٹ اور انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے کہا ہے کہ بھائی کی زندگی کو ریاستی حراست میں شدید خطرات لاحق ہیں، انہیں منظر عام پر نہیں لایا جارہا- خدشہ ہے کہ بھائی کو نقصان پہنچایا جائے گا-
فریدہ بلوچ نے کہا کہ انکے بھائی راشد حسین کو پاکستان منتقلی کے بعد تب سے آج لاپتہ رکھا گیا ہے، بھائی پر جعلی کیسز فائل کرکے متحدہ عرب امارات سے غیرقانونی طور پر پاکستان لایا گیا اور انہیں کسی بھی عدالت میں پیش کرنے کے بجائے مفرور قرار دیا گیا-راشد حسین کی ہمشیرہ کے مطابق راشد حسین کو چھ ماہ تک متحدہ عرب امارات میں غیرقانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا-
راشد حسین کی ہمشیرہ نے کہا ہے کہ جس ایف آئی آر میں راشد کو نامزد کرکے لاپتہ کیا گیا اسی ایف آر میں نامزد ایک اور شخص عارف ولد عبدالقادر کو دوران حراست کراچی جیل میں قتل کردیا گیا ہے-
فریدہ بلوچ نے کہا ہے کہ بھائی پر کسی قسم کا کوئی جرم ثابت نہیں کیا جاسکا ہے خدشہ ہے کہ انکی زندگی کو دوران قید نقصان پہنچایا جائے گا-
فریدہ بلوچ نے انسانی حقوق کے اداروں، سیاسی تنظیموں سے درخواست کی ہے کہ وہ راشد حسین کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں-
یاد رہے راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات شارجہ سے وہاں کے خفیہ اداروں نے رشتہ داروں کے سامنے حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا- متحدہ عرب امارات امیگریشن سے موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق بلوچ کارکن کو امارات بطین ایئر پورٹ سے 22 جون 2019، میں ایک پرائیوٹ جہاز کے ذریعے بلوچستان کے نوشکی منتقل کردیا گیا تھا-
راشد حسین کی امارات میں گرفتاری و پاکستان منتقلی کی تصدیق سی ٹی ڈی کراچی انچارج عبداللہ شیخ نے 3 جولائی 2019، کو مختلف ٹی وی چینلز کے ذریعے کی تھی تاہم راشد حسین کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے-
راشد حسین کی ہمشیرہ نے کہا کہ پاکستان منتقلی کے بعد ہم نے اپنے وکیل کے زریعے سندھ اور بلوچستان ھائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرائی ریاستی ادارے پیشی کے دوران بھائی کی گرفتاری سے انکاری رہیں، ہمارے گھر پر حملہ کیا گیا اور کیس واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالا گیا-
فریدہ بلوچ نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں کے رویہ اور حرکتوں سے ظاہر ہے کہ وہ بھائی کو غیر قانونی قید میں رکھ کر نقصان پہنچانا چاہتے ہیں-