دالبندین کے عوام نے ریاستی درندگی کا جواب دے کر مزاحمت کو زندہ رکھا۔ بی این ایم

261

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں دالبندین کے علاقے ڈھڈر میں ریاستی فورسز کی زمباد گاڑی پر فائرنگ سے خاتون کے زخمی ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز بلوچستان میں درندگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ ریاستی فورسز کے طاقت کے بھرپور استعمال نے عام عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ مسافر گاڑیوں اور کاروباری گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثالیں ہیں۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ اس واقعے سے قبل بھی دالبندین کے علاقے میں گاڑی پر فائرنگ سے ایک ڈرائیور شہید ہوا تھا جبکہ کئی گاڑیوں کے انجن میں مٹی ڈال کر انھیں ناکارہ بنادیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سے تپتے صحرا میں سفر کرنے کی وجہ سے تین ڈرائیور جان کی بازی ہار گئے تھے۔ اور اب ایک مرتبہ پھر گاڑی پر فائرنگ کرنا ریاستی فورسز کی درندگی کا ثبوت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ علاقہ ہے جہاں میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے درندگی کے اکثر واقعات لوگوں کی نظر سے اوجھل رہتے ہیں۔ ان واقعات کے متعلق کوئی خبر منظر عام پر نہیں آتی جس سے فورسز کو موقع ملتا ہے کہ وہ عام عوام کو اپنی درندگی کا نشانہ بنائیں۔

بلوچ عوام نے ہر دور میں سیاسی مزاحمت کا راستہ اپنا کر اپنی بساط کے مطابق ریاستی درندگی کو عیاں کردیا ہے۔ اب بھی دالبندین کے عوام نے ریاستی درندگی کا بھرپور جواب دیکر سیاسی مزاحمت کو زندہ رکھا ہے۔ اسی طرح بلوچستان اور پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں سے بلوچ طلبا کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے خلاف بھی طلبا نے بھرپور مزاحمت کی ہے اور اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں کیمپ لگا کر ان مظالم کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم و جبر کا انسداد سیاسی مزاحمت سے ہی ممکن ہے کیونکہ بلوچستان کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ بلوچ عوام ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کو اپنا ہتھیار بنالے اور اسی ہتھیار سے ہی ہم ایک آزاد ریاست کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکیں گے۔