ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایچ آر سی پی عدالت عالیہ اسلام آباد کے فیصلے کو خوش آئندہ قرار دیتی ہے جس میں عدالت نے جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی کی خاموش منظوری کیلئے سابقہ اور موجودہ چیف ایگزیکٹوز کو جوابدہ ٹھہرانے کے حکم صادر کیا ہے، سیاسی اختلافِ رائے کو دبانے، عام شہریوں کو باضابطہ قانونی کارروائی کے حق سے محروم کرنے اور عام طور پر قومی سلامتی کے نام پر خوف کی فضا پیدا کرنے کے حوالے سے سیکورٹی ایجنسیوں کے کردار جس کے لیے ٹھوس شواہد موجود ہیں کی واضح جانچ پرکھ کے لیے یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے جبری گمشدگیوں پر عدالت کی جانب سے جاری حالیہ فیصلے پر کہا ہے کہ عدالت کا حکم اگر صحیح معنوں میں لاگو ہوتا ہے تو اِس سے مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے میں کمیشن برائے جبری گمشدگان (سی او آئی ای ڈی) کی ناکامی کی کافی حد تک تلافی ہوسکتی ہے اگرچہ حکومت کی جانب سے جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی پر غور کرنے کے لیے سات رکنی کمیٹی کی تشکیل بھی ایک مثبت قدم ہے، لیکن ایسی کسی بھی پالیسی کو متاثرین اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے تحفظ اور معاوضے کا طریقہ کار ضرور متعارف کروانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کے دائرہ اختیار کو بھی واضح کرنا چاہیے حراستی مراکز کو بند کرنا چاہیے اور کے پی ایکشن (اِن ایڈ آف سول پاورز) آرڈیننس 2019ء کے تحت ریاستی اداروں کو دستیاب من مانے اختیارات کو منسوخ کرنے کا عہد کرنا چاہیے جبری گمشدگیوں سے متعلق مسودہ قانون میں نئی روح پھونکی جائے اور اس پر مزید غور کیا جانا چاہیے اور سی او آئی ای ڈی کی جگہ ایک مؤثر اور باوقار عدالتی کمیشن قائم کیا جائے کمیٹی کو پاکستان کے تمام افراد کو جبری گمشدگی سے تحفظ کی فراہمی کے بین الاقوامی میثاق کا فریق بنانے کے لیے بھرپور جدوجہد بھی کرنی چاہیے۔
یاد رہے گزشتہ روز عدالت کی جانب سے پاکستان میں جبری گمشدگیوں پر پرویز مشرف سے لیکر موجودہ وزیر اعظم تک کو نوٹس بھیجنے کا حکم دیا ہے عدالتی فیصلے کے مطابق جبری گمشدگیاں ملک میں بدامنی کی باعث بنے ہیں دوسری جانب پاکستان کے موجودہ حکومت نے لاپتہ افراد اور جبری گمشدگی کے حوالے سے حکومتی ارکان کی نئی کمیٹی تشکیل دی ہے-
انسان حقوق کے تنظیموں سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین نے حکومت کے جانب سے قائم کمیٹی کو خوش آئیندہ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ موجودہ حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریگی- تاہم لاپتہ افراد کے لواحقین کو خدشات بھی لاحق ہیں کے موجودہ کمیٹی بھی دیگر کمیٹیوں کے طرح برائے نام ہوکر انہیں معیوس نا کردیگی-