جبری گمشدگیوں و بلوچ مظاہرین پر تشدد کے خلاف کوئٹہ میں احتجاج

258

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی میں حالیہ اضافے اور کراچی میں بلوچ خواتین پر تشدد اور گرفتاری کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا- مظاہرین نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور سندھ پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے-

احتجاجی ریلی میں طلباء و طالبات سیاسی تنظیموں کے ارکان سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، شرکاءنے تعلیمی اداروں سے بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاست کی جانب سے بلوچ طلبہ کو لاپتہ کرنا ماورائے عدالت قتل اور سندھ اسمبلی کے باہر پرامن بلوچ خواتین مظاہرین اور طلبہ پر سندھ پولیس کا تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مقتدر حلقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ فوری ختم کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبہ کو تدریسی عمل جاری رکھنے سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو جلد ممکن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا ایک طرف بلوچستان ریاستی پالیسیوں کی وجہ پسماندگی کا شکار ہے اور دوسری طرف ریاست نے ایسی صورتحال بنا دی ہے کہ اگر کوئی اپنے بنیاد حقوق پر بھی بات کرے تو انہیں جبر و تشدد، گرفتاریوں اور حتیٰ کہ گمشدگیوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے اور جب لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کرتے ہیں تو ان کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے ان پر وحشیانہ تشدد اور گرفتار کیا جاتا ہے۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں انسانیت سوز واقعات کا تسلسل نہایت سنگین شکل میں رواں دواں ہے۔ جہاں ایک جانب نوجوانوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا جارہا ہے اور ماورائے عدالت جعلی پولیس مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کیا جا رہا ہے وہیں ریاستی ادارے تمام قسم کے قومی اور انسانی اقدار کو پامال کرتے ہوئے چادر اور چار دیواری کے پامالی کا مرتکب ہورہے ہیں۔ بلوچستان میں سکیورٹی کے نام پر عوام کو تنگ کیا جا رہا ہے اور عوام کو ذہنی اور جسمانی حوالے سے شدید قسم کی اذیتیں دی جا رہی ہیں اور اب بلوچوں کو تعلیمی اداروں میں نشانہ بنایا جارہا ہے-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئے روز کسی کو اٹھا کر لاپتہ کیا جاتا ہے نا یہاں قانون ہے نا اٹھانے والے کسی قانون کے پابند ہیں بلوچ نوجوانوں اور طلباء کو جبری لاپتہ کرنے کے بعد ہم سے احتجاج کا بھی حق چھین لیا گیا ہے جب کوئی کسی احتجاج میں شریک ہوتا ہے یا تو اسے پولیس تشدد کا نشانہ بناتی ہے یا تو خفیہ ادارے اور ایف سی لاپتہ کردیتی ہے-

مظاہرین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے لواحقین پر تشدد کے واقعہ پر کمیٹی قائم کی جائے اور سندھ سے بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے-