تربت ڈی بلوچ کے مقام پر لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا جاری، مظاہرین نے سی پیک روڈ بلاک کرکے جبری گمشدگی کے شکار افرادکی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت کے مقام پر لاپتہ طلباء کے لواحقین کی جانب سے ڈی بلوچ پر دھرنا دیکرروڈ کو احتجاجاً مکمل بند کردیا گیا ہے۔ احتجاج میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ، سول سوسائٹی سیاسی سماجی تنظمیوں کے ارکانشریک ہوئے-
تربت ڈی بلوچ روڈ پر دھرنے کے باعث دونوں طرف ٹریفک کی آمدو رفت معطل ہوگئی ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئے ہیں-
مظاہرین کے مطابق پاکستانی فورسز نے طالب علم نعیم ولد رحمت بلوچ اور شفیق ولد دلدار کو رواں سال 17 مارچ کو حراست بعدنامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جبکہ اس دوران تربت سمیت گرد نواح سے درجنوں افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جو منظرعام پر نہیں آسکے ہیں-
مظاہرین کے مطابق علاقہ میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے اس سے قبل لاپتہ نوجوانوں کی باحفاظت بازیابی کے لئے مقامیلوگوں نے دھرنا دیا تو انتظامیہ نے ملاقاتوں کے دوران کچھ دنوں کی مہلت مانگی تھی مگر مہلت گزرنے کے باوجود لاپتہ نوجوانوں کیبازیابی کیلئے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی جس کے خلاف آج پھر ہم احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں-
لاپتہ افراد کے لواحقین شدید گرمی میں سڑک پر دھرنا دئے ہوئے ہیں احتجاج پر بیٹھے لواحقین کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے لاپتہ پیاروںکی زندگی کے بارے میں خدشات لاحق ہیں احتجاج کے علاوہ انکے پاس کوئی راستہ نہیں ہمارے پیاروں کو بغیر کسی جرم کے بےگناہ اٹھا کر حبس بے جا میں رکھا گیا ہے جب انصاف کے لئے انتظامیہ کے پاس گئے تو تسلی دی گئی کہ اپنا احتجاج منسوخ کریںتاہم طویل انتظار کے باجود ہمارے پیارے منظر عام پر نہیں آسکے جس کے باعث ہم پھر سے احتجاج پر مجبور ہیں-
مظاہرین نے لاپتہ طلباء سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے انتظامیہ کو خبردار کی ہے کہ وہ اس دفع بغیر کسیپیش رفت کے لواحقین کو دھوکا دیکر احتجاج ختم کرنے کی کوشش کرینگے تو شدید احتجاج کے صورت میں ردعمل سامنے آئے گا-
جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بلوچستان کے طول و عرض میں جاری ہے جبکہ ان جبری گمشدگیوں کے خلاف لاپتہ افراد کے لواحقین کاایک احتجاجی کیمپ کراچی جبکہ ایک کیمپ وی بی ایم پی کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے-
کراچی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گزشتہ چار روز سے قائم کی گئیہے، احتجاجی کیمپ میں لاپتہ عبدالحمید زہری کی اہلیہ اور بیٹیاں، لاپتہ سعید عمر کی والدہ، لاپتہ عمران بلوچ کی والدہ اور ڈاکٹردین محمد کی بیٹی سمی دین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شریک تھے-
کراچی میں قائم علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں احتجاج پر بیٹھے لاپتہ افراد کے لواحقین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہجمہوری جدوجہد کا احترام کیا جائے اور قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر سندھ سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں- وگر نااحتجاج کے سلسلے کو مزید وسیع کرکے سخت احتجاج کیا جائے گا-