تربت سے کراچی کرایوں کو مسترد کرتے ہیں -سول سوسائٹی

377

تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے تربت سے کراچی تک کرایہ میں 800 روپے اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے عوام کے بجائے ٹرانسپورٹرز مالکان کی نمائندگی کی ہے جیسے کسی صورت قبول نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل ٹرانسپورٹرز کمپنیوں نے 1 ہزار سے بڑھا کر کرایہ 2 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر تربت سول سوسائٹی سمیت عوام نے اپنی تشویش ظاہر کی تھی مگر کمشنر مکران نے پیر کو اس حوالے سے جو اجلاس طلب کیا اس میں نہ سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا اور نہ ہی سول سوسائٹی کی اس میں نمائندگی کی ضرورت محسوس کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ نے کاروباری افراد کے ساتھ بیٹھ کر عام لوگوں کے بجائے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی نمائندگی کی، اور ان کی خواہش پر کرایہ 1000 روپے سے بڑھا کر 1800 سو کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ اگرچہ پاکستانی پٹرول مہنگا ہے اور کم کرایہ پر ٹرانسپورٹ کمپنیاں سفر نہیں کرسکتی ہیں لیکن تمام مقامی کمپنیاں ایک تو ایرانی ڈیزل استعمال کرتی ہیں، جبکہ وہ مسافر بسوں کو مال بردار کے طور پر استعمال کررہی ہیں ان سب پر مستزاد یہ کہ سب اپنی مسافروں کو دیگر علاقوں کے بسوں کی طرح کراچی اتارنے کے بجائے یوسف گوٹھ میں اتارتی ہیں وہاں سے فی مسافر مذید 6 سے 8 سو روپے رکشہ کی مد میں کرایہ ادا کرکے کراچی جانا پڑتا ہے جو ایک غریب اور متوسط طبقہ کے مسافر پر بدترین ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کمشنر مکران کو ٹرانسپورٹ معاملات میں اگر دلچسپی ہے تو انہیں چاہیے تھا کہ وہ 1800 روپے کرایہ کی مد یونین کو پابند کرتے کہ وہ مکران کے مسافروں کو یوسف گوٹھ پر چھوڑنے کے بجائے کوئٹہ اور دیگر علاقوں کے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی طرح کراچی تک لیجائیں لیکن افسوس ہے کہ مسافروں کو سہولت دینے کے بجائے ضلعی انتظامیہ نے کاروباری افراد کے مفادات کو تقویت پہنچائی جسے قبول نہیں کرتے ہیں –