فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے بلوچستان کے ضلع قلات کے رہائشی یاسر نیچاری ولد حاجی پیر محمد کی والدہ کا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی بھوک ہڑتالی کیمپ آمد بیٹے کی جبری گمشدگی کے کوائف تنظیم کو جمع کرائے-
یاسر نیچاری کے والدہ صابرہ بلوچ کے مطابق انکے بیٹے کو 11 مئی 2015 کو ایف سی و سول کپڑوں میں ملبوس ریاستی اہلکاروں قلات ملکی فٹبال گراؤنڈ سے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد سے ہمیں بیٹے کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے-
صابرہ بلوچ کے مطابق وہ اس دورانیہ میں علاقائی عمائدین، حکومتی ارکان سمیت علاقائی ایم پی ایز کو اپنے بیٹے کی بازیابی کی درخواست کرچکی ہے تاہم کہیں سے کوئی امید نہیں ملی، مجبور ہوکر احتجاج پر مجبور ہوئی ہوں، بیٹے کو بازیاب کرکے انصاف فراہم کیا جائے-
لاپتہ یاسر نیچاری کے والدہ نے موجودہ حکومت سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسکے بیٹے کی بازیابی میں کردار ادا کریں-
قلات کے رہائشی صابرہ بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ 7 سال کا عرصہ طویل عرصہ ہے اس تمام عرصے میں وہ اپنے بیٹے کی واپسی کی منتظر رہی ہے اگر بیٹے پر کسی قسم کا کوئی الزام ہے تو عدالت میں پیش کرکے سزا دی جائے لاپتہ رکھ کر خاندان کو مزید اذیت نا دی جائے-