بلخاب: افغان حکومت اور شیعہ ہزارہ قوم میں تنازعہ کی بنیادی وجہ

606

افغانستان میں اس وقت ہزارہ قوم کے اکثریتی علاقے صوبہ سرپل کے ضلع بلخاب میں افغان حکومت کا مولوی مہدی کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

آپریشن کے حوالے سے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں نے پیر کے روز شمالی صوبے سرپول کےشورش زدہ ضلع بلخاب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ اسلام پسند گروپ ان خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرائیں۔

یہ الزامات بلخاب میں مہدی مجاہد اور ان کے جنگجوؤں کے خلاف طالبان کے فوجی آپریشن کے بعد سامنے آئے ہیں۔ مہدی مجاہد پہلے طالبان کے وفادار تھے لیکن پھر وہ ان سے باغی ہو گئے تھے۔

وہ افغانستان کے اقلیتی نسلی شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے بااثر رکن ہیں اور کچھ عرصہ پہلے تک وہ طالبان کے بامیان صوبے میں انٹیلی جنس سربراہ رہے ہیں۔ انہیں غیر واضح وجوہات پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد وہ سنی اسلام پسند حکمرانوں سے علیحدہ ہوگئے تھے۔

ٹی بی پی کو ذرائع نے بتایا کہ دراصل اس سارے قضیے کے پیچھے بلخاب سے نکلنے والا کوئلہ ہے جہاں سے ہزارہ کمانڈر مولوی مہدی روزانہ 60 ملین افغانی ( ساڑھے 6 لاکھ ڈالر ) بطور ٹیکس جمع کرتا اور انہیں بجائے حکومتی خزانے میں جمع کرنے کے اپنے ہی جیب میں ڈالتا، اسی مسئلے پہ شروع ہونے والا مسئلہ بالآخر مسلح تصادم تک پہنچ گیا ۔

دوسری جانب پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اپنے ملک میں بجلی کی پیداوار کےلئے افغانستان سے اعلی کوالٹی کے کوئلہ ڈالر کے بجائے روپے میں خریداری کو معیشت کےلئے ایک اہم اقدام قرار دیا۔

اسلام آباد میں ایک اجلاس میں و‏زیر اعظم شہباز شریف کو بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر صرف ساہیوال اور حب پاور پلانٹس کے لیے درکار کوئلے کی افغانستان سے درآمد پر امپورٹ بل میں سالانہ 2.2 ارب ڈالر سے زیادہ کی بچت ہوگی۔

ساتھ ہی پاکستانی ‏وزیر اعظم نے وزارت ریلوے کو ہدایت کی کہ وہ افغانستان سے درآمد شدہ کوئلے کی پاور پلانٹس تک جلد از جلد ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔انہوں نے درآمدی عمل کو تیز تر بنانے کے لیے وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں تمام متعلقہ حکام کی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب پاکستانی وزیراعظم کے اجلاس میں خطاب اور کوئلے کی افغانستان سے درآمد کے اعلان کے بعد سے افغان سوشل میڈیا کارکنوں نے مختلف طرح کے ردعمل کا اظہار کیا جس کے بعد موجودہ افغان حکومت کی وزارت خزانہ نے بلخاب سے نکلنے والے کوئلے کی قیمت فی ٹن 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کردیا اور ساتھ ہی 5 فیصد فی ٹن پہ ٹیکس میں بھی اضافہ کردیا۔

خیال رہے کہ بلخاب سے نکلنے والے کوئلہ کی عالمی مارکیٹ میں اس وقت فی ٹن 400 ڈالر تک ہے۔