کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم کردہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4685 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ سے بیبرگبلوچ، عبدالکریم بلوچ، نور احمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست دہشت گردانہکارروائیوں میں تیزی لائی ہے پاکستانی فوج نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اپنے مقامی ایجنٹوں اور زرخرید قاتلوں کے ذریعےفوجی بربریت اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے بلوچ لواحقین آئے روز پر امن جدوجہد کا حصہ بن رہے ہیں اپنے پیاروںکی بازیابی کیلئے ریاستی جبر سے کوئی مرعوب نہیں ہوگا ہم بلوچ لواحقین کے ساتھ پر امن جدوجہد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہونگے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ فرزندانِ وطن کی عظیم قربانیوں اور ہمارے ماؤں بہنوں کی جہد مسلسل سے ریاست پریشان ہوچکی ہےاور پسپا ہو گیا ہے گزشتہ مہینوں سے جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں کی پھینکے کے عمل میں کافی تیزی آئی ہے-
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست نے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے انسانیحقوق کے تنظیموں کے دعوے اور بیانات لفاظی رہ گئی ہیں بلوچستان انسانی حقوق کے حوالے سے بلیک ہول بنتا جا رہا ہے نیشنل اورانٹرنیشنل میڈیا بلیک آؤٹ ہے سب نے چشم پوشی روا رکھا ہے-
ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے نوٹس لینے اور اعلامیے جاری ہونے کے باوجود کوئیانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں نا کوئی کمی آ رہا ہے نا ان پہ عملدرآمد کیا جا رہا ہے-