ہوشاپ واقعہ کے خلاف وومن فورم کا کوئٹہ میں احتجاج

505

کوئٹہ میں بلوچ وومن فورم کی جانب سے بدھ 18  مئی پریس کلب کے سامنے احتجاج مظاہرہ ہوا جس میں خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی،احتجاج میں وکلا برادری، سماجی و سیاسی کارکنان اور تمام مکاتب فکر نے شرکت کر کے بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کے سلسلے کو روکنے ، گچک سے لاپتہ خواتین شاہ بی بی شہزادی اور چھ دن کے بچے اور نورجان کی بازیابی کا مطالبہ کیا ۔

احتجاج کو نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی حمایت حاصل تھی۔

احتجاج کا آغاز ایک ریلی کی صورت میں ہوا جو جناح روڈ سے گزر کر پریس کلب کے سامنے باقاعدہ احتجاج کا آغاز کیا گیا ۔

احتجاج میں سادیہ بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اگر عوام نورجان کے لیے آواز اٹھا سکتے ہیں تو پارلیمنٹ میں آواز کیوں نہیں گھونج سکتی، سیاسی پارٹیوں  کی خاموشی باعث شرم ہے وہ صرف مفادات اور سیٹوں کی سیاست کرتے ہیں، بلوچ قوم کے جذبات کے ساتھ تو کھیلا جاسکتا ہے مگر انکی نمائندگی نہیں کی جاتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قوانین بچوں اور خواتین کو تحفظ فرائم کرتے ہیں مگر افسوس کہ ہم ایک ایسے غیر مہذب معاشرے میں رہتے ہیں کہ یہاں سب سے پہلے کمزور کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سادیہ نے مزید کہا کہ بین القوامی ادارے  فیمنسٹ تنظیمیں جو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں وہ آئیں اور ہمارے ساتھ کھڑے ہوں سی ٹی ڈی نے نورجان پر جو بے بنیاد الزامات لگائے ہیں وہ خارج کیے جائے ۔

احتجاج میں سماجی کارکن حمیدہ نور نے سیاست دانوں پر  تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار سے پہلے مریم نواز شریف نے بلوچستان آکر لاپتہ افراد کے لواحقین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ انکی آواز بنے گی مگر اب جب انکی پارٹی کو اقتدار ملا ہے وہ بھی لاپتہ ہو گئی ہیں۔

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر اشفاق بلوچ نے نورجان بلوچ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نورجان کی گرفتاری بلوچوں کے نگ و ناموس پر برائے راست حملہ کرنے کے مترادف ہے جو قابل قبول نہیں،

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ خواتین  نے ہوشاپ سی پیک روڈ تین دن سے بلاک کر رکھی ہے جو بلوچ مزاحمت کی علامت ہے۔

نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے غفار قمبرانی نے سخت الفاظ میں نورجان کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ تمام سیاسی پارٹیاں اس ظلم کے خلاف اکھٹے ہوکر آواز اٹھایں۔

احتجاج میں شریک لاپتہ افراد کے لواحقین نے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کے آخر میں بلوچ وومن فورم کی آرگنائزر زِین گل بلوچ نے کہا ظلم کے خلاف عوام کو عملی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے ، نور جان بلوچ کو اغوا کیا گیا اُس کے سر سے چادر کھینچی گئی اور اس ظلم و جبر پر قوم پرستی کے نام سیاست کرنے والے سیاسی پارٹیوں کی خاموشی ان کے مفاد پرستی کو ظاہر کرتی ہے ۔

احتجاج میں شریک دیگر مقررین نے بھی نورجان پر لگائے گئے بے بنیاد ایف آئی آر اور الزامات کو ختم کرنے ، گچک سے لاپتہ شاہ بی بی ، شہزادی سمیت   تمام لاپتہ خواتین کو بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا۔