گچک سے خواتین کی جبری گمشدگی، آئی جی ایف سی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو نوٹس جاری

831

‏بلوچستان ہائی کورٹ نے وکلاء کی ایک  پٹیش پر بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں اور تحفظ سے متعلق کل سماعت کا اعلان کرتے ہوئے پنجگور کچگ سے جبری گمشدگی کے شکار ہونے والی خواتین شاہ بی بی، شہزادی، ایک نومولود بچے اور دو دیگر مردوں کی گمشدگی کیس میں آئی جی ایف سی ساؤتھ بلوچستان اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان اعتزاز احمد گورائیہ کو نوٹسز جاری کردئیے –

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گذشتہ روز بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ریڈ زون میں جاری دھرنے میں آج  چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر نے شرکاء سے ملاقات کی –

اس موقع پر چیف جسٹس نے شرکاء سے درخواست کی کہ وہ ریڈ زون میں اپنا احتجاج ختم کرکے عوام کے لئے راستہ کھول دیں –

انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا آپ کا حق ہے، اگر آپ عدالتی معاملات پر بھروسہ رکھتے ہیں اور عدالت آجائیں، ایک سادہ درخواست لکھیں ہم کاروائی کرینگے البتہ سوموٹو کا اختیار ہمارے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قانون اجازت دے گا میں وہ میں کرونگا –

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور دیگر نے کہا کہ احتجاج ہمارا حق ہے اور راستہ عوام کے لئے کھلا ہے –

چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان اور دھرنا منتظمین کے درمیان 20 منٹ تک خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی –

بعد ازاں ریڈ زون میں جاری دھرنے مقام سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کل سے یہاں ھوشاب سے گرفتار نور جان، اور پنجگور کچگ سے خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری اس دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر معاملات پر ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کرچکے ہیں –

کوئٹہ دھرنا مظاہرین و حکومتی ارکان کیساتھ مذاکرات ناکام ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ قانون کے مطابق انصاف دیا جائے گا اور ہم نے اپنے وکلاء عمران بلوچ اور مرتضٰی کامران کے ذریعے ایک ایمرجنسی پیٹشن دائر کی ہے –

اس موقع پر عمران بلوچ نے کہا کہ پیٹشن میں ھوشاب سے جبری گمشدگی کے شکار نور جان پر جعلی ایف آئی آر سمیت صاف شفاف تحقیقات، پنجگور گچگ سے ایف سی کے زیر خراست شاہ بی بی، شہزادی، ایک شیر خوار بچہ اور دو مرد جو بغیر ایف آئی آر کے حبس بے جا میں رکھے گئے ہیں اور بلوچ خواتین کی مسلسل پروفائلنگ سے متعلق دائر کی گئی ہے –

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں فریق بلوچستان حکومت، سی ٹی ڈی اور ایف سی کو نوٹس جاری ہوئے ہیں اور کل بروز منگل کو کیس کی سماعت شروع ہوگی-

خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاب سے جبری گمشدگی کے شکار اور بعد ازاں سنگین الزامات عائد کی گئی نور جان، کراچی سے حبیہ پیر جان کی گمشدگی کے خلاف کیچ میں دو مقامات پر، اور گذشتہ روز کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنے دیے گئے تھے –

کوئٹہ میں چیف جسٹس کی یقین دہانیوں کے دھرنا کو ختم کیا گیا –

دریں اثناء ہوشاب کے مقام پر دھرنا ساتویں روز بعد ختم کردی گئی تھی  جبکہ تربت کے ڈی بلوچ میں حبیبہ پیر جان کی رہائی کے بعد دھرنا نور جان کی باعزت رہائی تک جاری ہے –

دوسری جانب حق دو تحریک بلوچستان (کیچ) اور تربت سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے  اپنے ایک مشترکہ پریس ریلیز میں کہا ہے  کہ نور جان  کو ضمانت ضرور مل گئی ہے مگر دس لاکھ روپوں کے ضمانتی مچلکوں، دیگر ضامن اور قانونی کارروائیوں میں تاخیر اور عدم دستیابی کی وجہ سے ابھی تک بانک نورجان کو رہائی نہ مل سکی ہے –

بیان کے مطابق جب تک بانُک نورجان کو لواحقین کے حوالے نہیں کیا جاتا ڈی بلوچ کے مقام پر دھرنا جاری رہے گا، اس میں جتنے دن بھی لگ جائیں ہم ڈی بلوچ کا دھرنا جاری رکھیں گے-