گوادر:بلوچ خاتون کی جبری گمشدگی اور سنگین الزامات کے خلاف احتجاج

443

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اتوار کے روز بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا –

حق دو تحریک کے کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور حسین واڈیلہ کی قیادت میں ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر گوادر شہر کی مختلف سڑکوں پر گشت کیا اور بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے شہداء جیونی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا –

اس موقع پر ہدایت الرحمان بلوچ، حسین واڈیلہ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ھوشاپ اور کراچی سے نور جان اور حبیبہ کی جبری گمشدگی بلوچ عزت پر حملہ ہے –

انہوں نے کہا کہ نور جان کو باعزت رہا کیا جائے اس طرح کے عمل ناقابل قبول ہیں –

انکا کہنا تھا کہ ہم اگر الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہ اس موقع پر ہماری عزت و غیرت پر حملہ کرے گا اور ہم چپ رہیں گے، اگر الیکشن والے دن بھی ہماری عزت و غیرت پر حملہ ہوا تو اس دن بھی احتجاج کریں گے-

انہوں نے کہا کہ ہماری عزت و غیرت، ننگ و ناموس کسی بھی الیکشن سے کہی زیادہ اہمیت رکھتا ہے-

انہوں نے کہا کہ یہاں سرفراز بگٹی، کہدہ بابر اور حمل کلمتی جیسے لوگوں کو عوامی نمائندے کہتے ہیں جنکو بلوچ اپنے بکریاں چھرانے کے لیے نہیں رکھتے –

مقررین نے کہا کہ نواب بگٹی کی شہادت کے وقت اختر مینگل نے اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا اب جبکہ بلوچ کی عزت پر حملہ کیا جارہا ہے تو وہ خاموش تماشائی اور حکومت کا حصہ ہے –

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں اور خواتین کی گرفتاریوں سے خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اب بلوچ کسی سے نہیں ڈرے گا –

مقررین اور ریلی شرکاء نے نور جان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حق دو تحریک کا احتجاج جاری رہے گا اور بلوچ قوم کے ساتھ کسی قسم کی جبر پر خاموش نہیں رہینگے –