بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل ہوشاپ میں آج صبح فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر ایک خاتون کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد علاقہ مکینوں نے احتجاجاً سی پیک روڈ بلاک کردیا ہے۔
گرفتار ہونے والے خاتون کی شناخت نورجان زوجہ فضل کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ خاتون کیچ کے علاقے کولواہ مرستان کی رہائشی ہے جس نے ہوشاپ میں شادی کی ہے۔
تربت سے سماجی کارکن نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا ہے کہ خاتون تاحال سی ٹی ڈی کے تحویل میں ہے جبکہ ہمارا مطالبہ ہے خاتون کو جلد از جلد رہا کیا جائے اگر نہیں کیا گیا سی پیک روڈ خاتون کی بحالی تک بند رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اب تک یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے کہ خاتون کو کس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے نہ ہی اس کے حوالے سے دیگر تفصیلات فراہم کئے جارہے ہیں
واقعہ کے متعلق انسانی حقوق کے کارکن ایمان مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہوشاپ کے علاقے سندھ بازار میں صبح پانچ بجے ایک بلوچ خاتون نورجان کو جبری لاپتہ کیا گیا۔ اس کے خلاف احتجاج میں ہوشاپ کے عوام نے سی پیک روٹ بند کردیا ہے۔ یاد رکھا جائے کے حال ہی میں گچک سے شہزادی, شاہ بی بی اور ایک نوزائیدہ بچی کو جبری لاپتا کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ افسوس صد افسوس کے بلوچ کو اتنا بزدل اور بے شرم دشمن ملا ہے جو نہ جنگ کے قوانین کا احترام کرتا ہے اور نہ ہی مسلح تنظیموں سے لڑنے کے قابل ہے مگر پرامن بلوچ خواتین اور طلبہ پر جبر کرتا ہے۔