کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

214

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ 4653 ویں روز بھی جاری رہا –

آج لاپتہ طالب علم رہنماء، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ وائس چیئرمین زاکر مجید بلوچ کی والدہ اور دیگر کیمپ میں بیٹھے رہیں- اس موقع پر اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی اور سماجی کارکنان غلام دستگیر ، جمعہ خان اور دیگر شامل تھے-

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، ماورائے عدالت ٹارگٹ کلنگ اور سیول آبادیوں پہ یلغار بدستور جاری ہے، ہماری پر امن جدوجہد مختلف نشیب و فراز سے گزری ہے لیکن پچھلے تیرہ سالوں سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے-

انہوں نے کہا کہ وی بی ایم پی کی اعداد و شمار کے مطابق 2000 سے لیکر اب پچاس ہزار سے زائد لوگ جبری لاپتہ کر دئیے گئے ہیں، جبکہ دو ہزار کے قریب لوگ زیر حراست شہید کیے جا چکے ہیں-

وی بی ایم پی پچھلے تیرہ سالوں سے احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، سیمینار منعقد کر چکے ہیں اور بدستور احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے ہوئے ہیں-

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جبری گمشدگیوں سمیت تمام ریاستی مظالم کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں-

ہم تمام بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اٹھیں اور اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے وی بی ایم پی کا ساتھ دیں اور اپنے پیاروں کیلئے آواز اٹھائیں –