کوئٹہ: جبری لاپتہ ہونے والے پانچ نوجوان پولیس کے حوالے

529

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے چھ ماہ قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے پانچ افراد منظر عام پر آگئے۔

منظر عام پہ آنے والے نوجوانوں کو خاران اور چمن میں پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

خاران میں پولیس کے حوالے کیے جانے والے نوجوانوں کی شناخت ہارون ولید ولد حاجی نثاراحمد سرپرہ، سدیس احمد ولد حاجی نثاراحمد سرپرہ، محمد عاقب ولدحاجی نوراللہ ناموں سے ہوئی ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ کردگاپ سے تعلق رکھنے والے دو اور لاپتہ نوجوان منظر عام پر آگئے ہیں جن میں چار ماہ قبل لاپتہ ہونے ثاقب زیب سرپرہ ولد حاجی نثار سرپرہ اور فرہاد سرپرہ ولد حاجی نوراللہ شامل ہیں جو ابھی چمن پولیس کی تحویل میں میں۔

خیال رہے کہ رواں سال 12فروری کی رات گئے فورسز نے کوئٹہ فیض آباد میں گھر پر چھاپہ مار کر دسویں جماعت کے طالب علم سعود سرپرہ اور گیارہویں جماعت کے طالب علم سدیس ولد حاجی نثار سرپرہ کو حراست میں لیکر لاپتہ کر دیاتھا۔

اسی طرح 7 فروری کو بھی فورسز نے حاجی نور اللہ سرپرہ کے گھر پر دھاوا بول کر اسکے ایک بیٹے فرہاد سرپرہ اور حاجی نثار سرپرہ کے بیٹے ثاقب سرپرہ کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گیے تھے جبکہ اس سے ایک روز قبل 6 فروری کو فورسز نے حاجی نثار کے گھر سے اسکے ایک اور بیٹے ہارون ولید ولد حاجی نثار کو لاپتہ کردیا تھا۔

فروری کے مہینے میں اس خاندان کے پانچ نو عمر افراد کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا گیاتھااس طرح اس خاندان سے تعلق رکھنے والے 12 افراد سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔