کراچی سے 5 طالب علم و ماہیگیر جبری لاپتہ

1268

سندھ کے مرکزی شہر کراچی سے پانچ بلوچوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا گیا۔ مذکورہ افراد میں ماہیگیر اور دیگر مزدور شامل ہیں۔

ٹی بی پی کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آج علی الصبح پولیس اور سادہ وردی میں ملبوس اہلکاروں نے ماری پور ٹکری ولیج سنگھور پاڑہ میں چھاپہ مار کر پانچ افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

لاپتہ کیے گئے افراد میں نواز علی ولد ناصر، عادل امام ولد امام بخش، زاہد ولد جان محمد، اسرار ولد محمد انور اور علی ولد بخشی شامل ہیں۔

اسرار، نواز اور علی کو اس سے قبل بھی لاپتہ کیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں چھوڑ دیا گیا لیکن آج ایک مرتبہ پھر انہیں لاپتہ کیا گیا۔

علاقائی ذرائع نے بتایا کہ لاپتہ ہونے والے افراد کا ذریعہ معاش ماہی گیری اور دیگر مزدوری ہے جبکہ علی اور اسرار طالب علم و فٹبالر ہیں۔

واضح رہے جبری گمشدگی کی شکار بلوچ شاعرہ حبیبہ پیر جان سمیت پانچ افراد گذشتہ روز بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے جن میں کراچی سے لاپتہ اشرف رضا، فٹبالر عبدالرشید، کوئٹہ سے لاپتہ فیاض علی اور گوادر پورٹ کے ملازم دانش بشیر شامل ہیں۔

دریں اثناء سات مہینے سے جبری طور پر لاپتہ مچھ کے رہائشی دو بھائی ارشد بنگلزئی اور راشد بنگلزئی کے بازیابی کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔

جہاں ایک جانب جبری طور لاپتہ افراد کے بازیابی کی خبریں سامنے آرہی رہی بلوچستان سمیت سندھ و پنجاب کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے واقعات بھی تواتر کیساتھ رپورٹ ہورہے ہیں جس کے باعث جبری گمشدگیوں کیخلاف آواز اٹھانے والی تنظیمیں مطمئن نظر نہیں آتی ہے۔