کراچی سے انتیس اپریل کو فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے شعیب احمد کی ہمشیرہ ماہ رنگ بلوچ نے اپنے بھائی کی بازیابی کےلئے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دس دنوں سے میرا بھائی لاپتہ ہے ہمیں کچھ معلوم نہیں وہ کہاں ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پہ ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے بھائی شعیب احمد بلوچ کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے پولیس اور سادہ وردی میں ملبوس اہلکاروں نے 29اپریل کو گھر میں چھاپہ مار کر لاپتہ کردیا۔ آج دس دن ہوگئے ہیں کہ ہمیں ہمارے بھائی کے بارے کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں سے گزارش ہے کہ ہماری مدد کریں۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ عوام اکیسویں صدی میں بھی دیومالائی کہانیوں کے دور کی زندگی گزار رہا ہے، جس گھر میں جوان بھائی لاپتہ ہوکیا وہ ماں اور بہن اس جدید دنیا کے آسائشوں سے کیسے مستفید ہوسکتا ہے۔ ہمارے بھائی کو بازیاب کیا جائے، ہمیں بھی اس جدید دنیا سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان طالب علم ہے جو اس وقت تعليم کے سلسلے میں کراچی میں مقیم تھا جنہیں فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ رواں سال کی فروری سے بلوچستان سمیت کراچی اور پنجاب سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہےز روزانہ کی بنیاد پر بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں –
سیاسی جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں طلباء کی مارواء عدالت گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں-گذشتہ روز بلوچستان کے صنعتی شہر حب، تربت اور سندھ کے شہر کراچی سے پاکستانی فورسز نے تین افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔