کراچی خودکش حملہ: تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل

1130

کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے کراچی حملے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈی آئی جی پی کو چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا جب کہ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر، ایس ایس پی ایسٹ عبدالرحیم شیرازی اور ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نصیر ٹیم کے رکن ہوں گے۔

دوسری جانب سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ پر فدائی حملہ کرنے والی شاری بلوچ کی رہائش گاہوں سے بم کی تیاری اور دھماکہ خیز مواد کی ممکنہ موجودگی کے شواہد جمع کرلئے گئے ہیں۔

تفتیشی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کہ فدائی حملہ آور کے تین رہائشی مقامات پر ٹیم پہنچی اور تینوں رہائش گاہوں سے ماہرین نے شواہد جمع کیے جبکہ بم کی تیاری کے حوالے سے اور دھماکہ خیز مواد کی ممکنہ موجودگی کے شواہد بھی اکھٹے کیے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حملے میں ممکنہ معاون خاتون کے فنگر پرنٹس لفٹ دینے والی گاڑی سے حاصل کرلیے گئے اور جیو فینسنگ سمیت ٹیکنالوجی کی مدد سے تحقیقات کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاری بلوچ کون تھی؟ ۔ اسد بلوچ

اس سے قبل دھماکے سے قبل حملہ آور خاتون شاری بلوچ عرف برمش کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی تھی، ویڈیو شارع فیصل پر مقامی ہوٹل کی تھی، مبینہ طور پر خاتون آخری مرتبہ ہوٹل اپنے شوہر سے ملنے گئی تھی۔

ویڈیو میں خاتون کو دو بچوں کے ہمراہ دیکھا جاسکتا ہے، خاتون نے اپنے کاندھے پر کالا بیگ بھی لٹکا رکھا تھا، تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں دھماکے کے دوران اسی بیگ کو استعمال کیا گیا، خاتون بچوں کو شوہر کے حوالے کرنے آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین بھی جنگ میں حصہ لیں ، شاری بلوچ کا ویڈیو پیغام

ذرائع نے بتایا تھا کہ خاتون کے شوہر کی گرفتاری کے لیے اسی جگہ چھاپہ ماراگیا، ہوٹل ریکارڈکے مطابق شوہر اور افتخارنامی شخص کی انٹری تھی۔

واضح رہے کہ کراچی میں منگل 26 اپریل کی دوپہر خودکش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

کراچی حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ یہ کاروائی بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے پہلی بلوچ خاتون فدائی شاری بلوچ عرف برمش نے سرانجام دی۔