بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں قلت آب کی وجہ سے ہیضہ نے علاقے کو اپنے گھیرے میں لے لیا ہے حالیہ کچھ دنوں کے اندر خواتین و بچوں سمیت متعدد افراد جانبحق و متاثر ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
علاقے ذرائع مطابق سب زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ پیرکوہ میں قلت آب کے باعث ہیضے کی وبا پھیلنے سے چند دنوں کے دوران نو بچوں سمیت 12 افراد جان بحق، مزید سینکڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اعظم بگٹی کی سربراہی میں ادویات کی فراہمی و علاج و معالجہ جاری ہے، تاہم ہیضے پر قابو نہ پانے کی صورت میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائی میں بلوچستان کی زیادہ تر سرسبز و شاداب چراگاہیں پانی کی کمی کے باعث صحراؤں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
آئی یو سی این بلوچستان چیپٹر کے سابق سربراہ ڈاکٹر فیض کاکڑ نے بتایا کہ اگر زیر زمین پانی کی سطح کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو کوئٹہ شہر بھی صحرا میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، قلات، مستونگ، خضدار، لورالائی اور صوبے کے دیگر اضلاع میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہورہی ہے۔
دوسری جانب بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیموں کی تعمیر سے پانی کی گرتی ہوئی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ پانی کی دیکھ بھال کے ماہر انجینئر برکت اللہ کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے ڈیموں کی تعمیر درست سمت میں ایک قدم ہے۔