پارلیمانی پارٹیاں اقتدار ملتے ہی لاپتہ افراد کو بھول جاتے ہیں – ماما قدیر بلوچ

394

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4636 دن ہوگئے، کیمپ میں وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور جبری لاپتہ فیاض سرپرہ کی اہلیہ و بچے بیٹھے رہیں، نیشنل پارٹی کے رہنما احمد شاھوانی، این ڈی پی کے ثناء بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قابض ریاست کے تمام ادارے قومی غلامی کو محکم کرتے ہیں، کسی ادارے یا اس ریاست کے پارلیمانی نظام سے کسی خیر کی امید نہیں، پارلیمنٹ میں چہرے بدلتے رہتے ہیں لیکن بلوچ کے مسائل حل نہیں ہوتے، جبری گمشدگیوں پہ تمام پارٹیوں کا ایک ہی رویہ رہا ہے، جب تک اپوزیشن میں ہیں تو اسے بطور سیاسی کارڈ استعمال کرتے ہیں اور جب اقتدار میں آتے ہیں تو یکدم بھول جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قابض ریاست کے تمام ادارے بلوچ کیلئے بربادی کے سامان ہیں، نو آبادیاتی قبضہ گیر جمہوریت کے لبادے میں بلوچ قوم کی بد ترین استحصال کر رہے ہیں، ریاست اپنے تمام تر قوت لگانے کے باوجود بلوچ قومی جدوجہد کو ختم کرنے میں ناکام ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست اپنی گرتی ہوئی دیوار کو پارلیمانی خواریوں کی مدد سے بیساکھیوں کے دھارے مزید سنبھال نہیں سکتا، کچھ بلوچ پارلیمنٹ پرست نام نہاد قوم پرستی کا لبادہ اوڑھ کر بلوچ قوم کو مزید دھوکہ نہیں دے سکتے ہیں۔