بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء اور ایکٹیوسٹ ڈاکٹر ماہ رنگ نے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین و ایکٹوسٹس کی گذشہ روز کراچی سے گرفتاری کے حوالے سے منعقدہ ٹوئٹر اسپیس میں کہا کہ ہم کوئٹہ ریڈ زون میں بلوچ خواتین کی بازیابی کیلئے احتجاج کررہے تھے تو حکومتی مذاکراتی وفد میں بلوچستان کے مشیر داخلہ میر ضیاء لانگو شریک تھے۔
جہاں ضیاء لانگو نے دعویٰ کیا کہ ریاست صرف انہی لوگوں کو لاپتہ کرتی ہے جس سے اس کو خطرہ ہے۔ ماہ رنگ بلوچ نے انکشاف کیا کہ بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیوں ابھی تک اغواء اور لاپتہ نہیں ہوئیں۔
انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں اس لیے ابھی تک محفوظ ہوں کیونکہ میری ابھی تک باری نہیں آئی۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ آج بلوچستان میں بلوچ بڑی تعداد میں اس لیے بھی احتجاج کررہے ہیں کہ پہلے عام لوگوں کو ایسا لگتا تھا کہ بلوچستان کیلئے آواز اٹھانے والے لوگوں کو ریاست لاپتہ کرتی ہے مگر اب کوئی شخص بھی محفوظ نہیں ہے، جس کی مثال حالیہ دنوں حبیبہ بلوچ اور نور جان بلوچ کیلئے بڑی تعداد میں مختلف شہروں میں احتجاج اور دھرنا ہے۔
واضح رہے گذشتہ دنوں بلوچ خواتین سمیت دیگر افراد کی جبری گمشدگیوں کیخلاف تمپ، تربت، پنجگور، کوئٹہ و کراچی میں احتجاجی مظاہرے و دھرنے دیکھنے میں آئیں۔ بلوچ خاتون نورجان اور شاعرہ حبیبہ کی جبری گمشدگی و رہائی کے بعد یہ احتجاج اختتام پذیر ہوئیں۔