میں ایک بلوچ عورت ۔ ڈاکٹر سمیرہ بلوچ

528

میں ایک بلوچ عورت

تحریر: ڈاکٹر سمیرہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

میں ایک بلوچ عورت ہوں اور میرا وجود میرے قبائل کے علاؤہ دیگر قبائل میں بھی معتبر اور قابل احترام سمجھا جاتا ہے، مچھے صلح کے لیے اگر لے جایا جائے تو مقدس کتابوں سے زیادہ میری اہمیت ہوا کرتا ہے،مجھے یہ شرف بھی حاصل ہے کہ میرے قبائل مجھے خالی ہاتھ لوٹانے کو بداخلاقی اور بزدلی سمجھتے ہیں۔ میرے جانے سے باپ اپنے بیٹے کے اور بھائی اپنے بھائی کے قاتل کو معاف کردیتا ہے، خاندانی اور پشت در پشت جنگوں اور جھگڑوں کا خاتمہ صرف اس بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ وہ صلح کے لیے عورت کو ساتھ لے آئی ہے، میرے وجود کو اس قدر مقدس سمجھا جاتا ہے کہ میں اگر کہیں سے گزروں تو راستے میں کھڑے تمام مرد اپنی آواز کم، الفاظ میں ترتیب اور نظروں میں حیاء پیدا کردیتے ہیں۔

میں ایک ایسے معاشرے میں پلی بڑی ہوں جہاں مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں اپنے معاشرے میں عزت و احترام کی علامت سمجھی جاتی ہوں۔ کہیں بھی کسی بھی زات کے قبیلے کی عورت کے ساتھ ظلم و زیادتی پر ہمارے معاشرے کے مرد رنجیدہ ہوتے ہیں اور اس عمل کو رد کرتے ہیں حوصلہ شکنی کرتے ہیں، آج ریاست کی طرف سے بلوچ عورتوں کو اٹھایا جارہا ہے، انہیں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹ کر ننگے پاؤں اور بغیر پردے کے گاڑیوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ یہ عمل بلوچ معاشرے میں میں بالکل بھی قابل قبول نہیں۔

مجھے لگا کہ جب نورجان اغوا ہوئی تو گوادر سے لیکر ڈیرہ غازی خان تک تمام بلوچ سراپا احتجاج ہونگے، سڑکیں کاروبار اور امور زندگی چھوڑ کر اپنی بہن کے لیے آواز اٹھائیں گے مگر حیرت ہوئی کہ خود نا اٹھائیں جائیں اسی ڈر سے خاموش ہوگئے، سوائے چند ایک رشتہ داروں کے اور اہل علاقہ کے ایک فیصد بلوچوں نے بھی آواز نہیں اٹھائی اس سے ریاست اور دلاور ہوا اور دوسری عورت کو رات کے تین بجے بچوں کے سامنے ننگے پاؤں اور بغیر دوپٹہ کے اٹھایا گیا، پھر وہی چند مذمتی بیانات اور خاموشی۔

کیا میں اسی بلوچ سماج کی ایک عورت ہوں جس پر تھوڑی سی تکلیف کو تمام بلوچ خود پر محسوس کرتے تھے، کیا ہم اپنے روایت سے پیچھے ہٹ گئے، ہاں یہ حقیقت ہے کہ ہمیں ایک غیر روایتی اور بے شعور دشمن کا سامنا ہے مگر ہماری خاموشی سے کیا ہم بچ سکیں گے؟ کیا ڈرنے سے زندگی طویل ہوگی؟ اگر یہ زندگی بہنوں کی آبرو اور رکھوالی کے کام نا آئے تو اس کا فائدہ کیا؟ کیا یہ نئی روایت جو عورتوں کو اٹھانے غائب کرنے کا رکھا جارہا ہے تو خاموش رہنا گارنٹی ہے کہ آپ کے خواتین محفوظ رہیں گے؟

خدارا خود کو پہچانیں اپنی تاریخ اور خود کی اہمیت کو سمجھیں بلوچیت کو شرمندہ نا کریں اپنی بہنوں کی لاج رکھیں ان کے غرور اور فخر کو مٹی میں نا ملائیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں