ایکسپریس وے کے مجوزہ روٹ کے ایک زمیندار عبدالقیوم اور این جی او پاکستان ماحولیاتی تحفظ موومنٹ کے نمائندے احمد شبر نے انڈیجینس لیگ کمیٹی سندھ ہائیکورٹ کے وکیل کاظم حسین مہیسر کی وساطت سے ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کیخلاف سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ٹریبونل میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکس ایجنسی (سیپا) اور ملیر ایکسپریس وے لمیٹڈ کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں ملیر ایکسپریس وے منصوبے کی منظوری کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ عوامی سماعت میں اپیل کنندگان کی طرف سے دائر کئے گئے تبصروں پر مشاورت اور فیصلے کے بغیر غیرقانونی منظوری دی گئی۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر قانونی منظوری میں ایڈوائزری کمیٹی سے بھی مشاورت نہیں کی گئی جو کہ سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014ء کے سیکشن 5(6) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کاظم حسین مہیسر کا کہنا ہے کہ مقامی آبادی کے تحفظات کو دور کئے بغیر منصوبے کی ای آئی اے اپروول 1973ء کے آئین کے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔
اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منصوبے کی ای آئی اے منظوری ٹریبونل کی جانب سے 2020ء میں طے کئے گئے اصولوں کے بھی خلاف ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی منظوری صرف ڈائریکٹر جنرل سیپا دستخط سے ہی دے سکتے ہیں۔
ملیر ایکسپریس وے منصوبے کی غیر قانونی منظوری ’’ڈپٹی ڈائریکٹر‘‘ نے دی اور دستخط کئے، جو قانون کے مطابق ای آئی اے (انوائرنمنٹ امپیکٹ اسسمنٹ) منظوری دینے اور نہ ہی دستخط کرنے کے مجاز ہیں۔
کاظم حسین مہیسر نے واضح کیا کہ ’’ملیر ایکسپریس وے پرائیویٹ لمیٹڈ‘‘ کی جانب سے ای آئی اے پبلک نوٹسز جمع کرائے گئے لیکن ’’ملیر ایکسپریس لمیٹڈ‘‘ کو منظوری دیدی گئی۔
اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنی ایکٹ 2017ء کے مطابق ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی اور حصص یا گارنٹی کے ذریعے محدود کمپنی الگ الگ قانونی افراد ہیں جن کے مختلف حقوق اور ذمہ داریاں ہیں۔
درخواست کے مطابق غیرقانونی منظوری سیپا ایکٹ 2014ء کی لازمی شق بالخصوص سیکشن 31 (3) کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
کاظم حسین مہیسر کا کہنا ہے کہ ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کے خلاف اپیل سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014ء کے سیکشن 27 کے تحت دائر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کو نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کیس کی سماعت 26 مئی کو متوقع ہے، وکیل نے مزید کہا کہ درخواست گزار اگلے مرحلے میں سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے، کیونکہ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ٹریبونل میں کیس فائل کرنا پہلا مرحلہ ہے۔
اس سے قبل اینٹی ملیر ایکسپریس وے ایکشن کمیٹی، انڈیجینئس رائٹس الائنس، کراچی بچاؤ تحریک، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ اور پاکستان ماحولیاتی تحفظ موومنٹ نے کراچی پریس کلب میں 6 مئی کو ایک پریس کانفرنس منعقد کی تھی، جس میں انہوں نے ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر رکوانے کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنے کا عندیہ دیا تھا۔