بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ رواں سال 27 جنوری کو بلوچستان کے شہری عبدالحفیظ زہری کو انٹرنیشنل سٹی دبئی، متحدہ عرب امارات سے دبئی کے سیکورٹی فورسز نے گرفتار کیا جو ان کے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور غیر آئینی عمل تھا۔ اب انہیں رواں مہینے جیل میں منظر عام پر لاکر پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے کردار پر ہمارے دعوؤں کو عبدالحفیظ کی کراچی کے جیل سے بازیابی نے درست ثابت کیا ہے۔ سی ٹی ڈی کو پاکستانی فوج جعلی مقدمات، جعلی انکاؤنٹرز اور جبری گمشدگیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے تاکہ اپنے جرائم پر پردہ ڈال سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے ہمیں امارات کے حکام سے ایسی توقع ہرگز نہیں تھی کہ وہ بلوچ قوم کے کسی فرد کے ساتھ ہونے والے پاکستان کے ریاستی جرائم میں ان کا حصہ دار ہوگی۔ اس سے قبل راشد حسین کو بھی امارات سے خفیہ طریقے سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کیا گیا اور اب وہ جبری لاپتہ ہیں۔ اگر راشد حسین پر کوئی الزام تھا تو متحدہ عرب امارات کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ دیگر ذمہ دار ممالک کی طرح ان کے انسانی حقوق کی تحفظ کے ضمانت پر انہیں حوالے کرتے اور ان کی جبری گمشدگی پر اپنا کردار ادا کرتے، افسوس کہ امارات کے حکام نے بلوچ قوم اور انسانیت کو دوسری مرتبہ بھی مایوس کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر اطمینان ہے کہ عبدالحفیظ کو منظر عام پر لایا گیا ہے لیکن ان پر جس طرح کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور جس طرح ان کا ٹرائل کیا جا رہا ہے اس پر ہمارے واضح تحفظات ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ ان کا غیرمنصفانہ ٹرائل کرکے انہیں سزا دی جائے گی یا پھر سے انہیں جبری لاپتہ کیا جائے گا یا دیگر حقوق سے محروم کیا جائے گا۔
بی این ایم کے ترجمان نے کہا کہ عبدالحفیظ زہری کو سینٹرل جیل کراچی میں آئسولیٹ سیل میں رکھا گیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ میں 24 مارچ کو ان کے خاندان نے ان کی جبری گمشدگی کے حوالے سے پٹیشن دائر کیا جسے 29 مارچ کو سماعت کے لیے منظور کیا گیا، جبکہ عبدالحفیظ زہری کے خلاف 31 مارچ کو ایف آئی آر چاک کی گئی ہے۔ جب پٹیشن کی سماعت ہوئی تو عدالت کو بتایا گیا کہ عبدالحفیظ حراست میں ہیں، جنہیں 11 اپریل 2022 کو جیل میں منتقل کیا گیا تھا اور اب ان پر سول عدالت کی بجائے فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے تاکہ سندھ ہائی کورٹ میں ان کی جبری گمشدگی کے پٹیشن کو غیر موثر کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا عبدالحفیظ زہری کی جبری گمشدگی کا معاملہ بلوچستان میں میڈیا کے سطح پر ایک اہم کیس ہے۔ ان پر سندھ ایکٹ کے تحت دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں جس سے خدشہ ہے کہ انہیں فوجی حکام اپنی مرضی کی سزا دے کر ان کی زندگی تباہ کردیں گے۔ اس لیے ہم انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کا فوری نوٹس لیں اور عبدالحفیظ کی آزادی کا تحفظ کریں جس سے انہیں غیرقانونی طور پر محروم کیا گیا ہے۔