شاری نے کہا کیا خود کو قربان کرنے سے کوئی بڑا شعور ہو سکتا ہے – ڈاکٹر ہیبتان بلوچ

1783

گذشتہ دنوں بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی جانب سے چین کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ پہ فدائی حملہ کرنے والی شاری بلوچ عرف برمش کے شوہر ڈاکٹر ہیبتان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اُردو کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ وہ شاری بلوچ کی مجید برگیڈ میں شمولیت اور فدائی مشن کے بارے میں جانتے تھے۔

حملے کے بعد ڈاکٹر ہیبتان روپوش ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا گیا اور انہیں انٹرویو کے لیے تحریری سولات بھیجے گئے جن کے انہوں نے آڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے جوابات بھیجے ہیں۔

ڈاکٹر ہیبتان کا کہنا ہے کہ میرے اندازے کے مطابق دو سال سے زائد عرصہ قبل وہ مجید بریگیڈ میں فدائی کے طور پر اپنا نام دے چکی تھیں، اس فیصلے پر پہنچنے کے بعد مجھے اس نے آگاہ کیا تو میں نے اس سے دریافت کیا تھا کہ کیا یہ ایک شعوری فیصلہ ہے یا جذباتی؟ تو اس نے کہا کہ خود کو قربان کرنے سے بھی کیا کوئی بڑا شعور ہو سکتا ہے، میں نے اس کے فیصلے کا احترام کیا۔

بقول اُن کے اس اقدام سے ایک دو روز قبل ان کی شاری سے ملاقات ہوئی تھی، ان کے علم میں تھا کہ وہ یہ قدم اٹھانے والی ہیں لیکن کب اور کہاں، وہ اس سے لاعلم تھے۔ ڈاکٹر بلوچ کے مطابق آخری وقت وہ (شاری بلوچ) کہہ رہی تھیں کہ اب ہم ابدی طور پر ایک دوسرے میں جذب ہونے والے ہیں۔

شاری بلوچ اور ڈاکٹر ہیبتان دونوں کا تعلق تربت سے ہے۔ انہوں نے شاری سے دوستی اور شادی کے بارے میں بتایا کہ کالج کے بعد جب وہ کوئٹہ میں میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے این ٹی ایس ٹیسٹ دینے گئے تھے تو وہاں سے اُن کی دوستی کا آغاز ہوا۔ ’ہمارے ملتے جلتے خیالات تھے، یہ شاید 2009 یا 2010 کی بات ہے اور پھر والدین کی رضا سے ہماری 2014 میں شادی ہو گئی۔‘

بلوچستان میں بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور دیگر قوم پرست جماعتیں سیاست کر رہی ہیں جو صوبے کے معاملات پر سخت موقف اختیار کرتی ہیں۔ ڈاکٹر ہیبتان بشیر سے جب سوال کیا گیا کہ بلوچستان اور اس کے عوام کے لیے عدم تشدد والی سیاست کا بھی تو آپشن موجود تھا، اگر شاری بلوچ کو سیاست میں دلچسپی تھی تو انھوں نے وہ راستہ کیوں نہیں اپنایا؟

ڈاکٹر ہیبتان کا کہنا ہے کہ شاری کو سیاست سے انکار نہیں تھا لیکن اس کا خیال تھا کہ مبینہ ریاستی تشدد کا جواب پرتشدد سیاست سے ہی دیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان کی پارلیمانی سیکریٹری بشریٰ رند نے جمعرات کو دعویٰ کیا تھا کہ شاری بلوچ کے شوہر ہیبتان کو حراست میں لیا گیا ہے تاہم پولیس حکام نے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔