جمعرات کے روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے شہدائے جیوانی چوک پر حق دو تحریک کے زیر اہتمام جلسے میں شہریوں کی بڑی نے شرکت کی۔
جلسہ عام سے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان، بزرگ رہنما حسین واڈیلہ اور ماجد حیدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ گوادر اور بلوچستان کی سرزمین اور اس کے وسائل کے اصل مالک ہیں۔ اگر ہم اسی طرح متحد رہے تو کوئی غاضب و ظالم ہمیں جھکا نہیں سکتا – بلوچستان کےخزانوں اور دولت کو اگر وہ لوٹیں گے تو بلوچ سخت احتجاج کریں گے تو کچھ قوتیں انہیں لاپتہ کرینگے لیکن یہ جدوجہد جاری رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے –
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تشخص کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس سر زمین کے اصل مالک اور وارث
گوادر اور بلوچستان کے ماہی گیروں کو بے عزت کیا جاتا رہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ چوکیوں پر بظاہر ہمارے محافظ بن کر کھڑے تھے لیکن عوام کی عزت نفس کو مجروح کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔ حق دو تحریک نے اس دوران ایک فعال کردار ادا کیا۔
انکا کہنا تھا کہ وہ ظالموں جابروں لینڈ مافیا اور منشیات فروشوں کے خلاف گوادر کے مظلوم عوام کو متحد کرنے میں بہادری سے اپنی آواز بلند کررہے ہیں اور جب ظالم و جابر قوتوں کو یہ ہضم نہیں ہوئی تو ان چار کتابوں نے چار جماعتی اتحاد بنا کر ہمارے ورکروں کے آگے روڈے اٹکانے کی کوششوں میں وہ مصروف عمل ہو گئے کل کے حریف آ ج کے دوست بن گئے۔ کئی سال اقتدار کے مزے لوٹنے والے ملا فاضل چوک کا گٹر اور سیوریج لائین کو ٹھیک نہ کر سکے۔ گوادر کے سینکڑوں نوجوان بے روزگار ہیں ۔
مقررین نے کہا کہ سوداگر سودا بازی میں لگے ہیں شہید شاری ہماری بہادری بہن تھی جس نے ظلم و جبر کے خلاف شہادت قبول کی۔افسوس ہے کہ قوم پرستی کے دعوے دار خاموش ہو گئے اب قوم کےسوداگر پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں چائینا حکومت نے گوادر کو سی پیک کی مد میں اربوں روپے خرچ کرائے لیکن اب بھی گوادر کے گٹر صاف نہیں ہوتے۔ بہنوں کے سروں پر اب بھی پانی کے مٹکے ہیں پانی اور بجلی کے حصول میں وہ دربدر ہیں، شرم کا مقام ہے ہسپتال میں غریب کے لیے پناڈول کی ٹیبلیٹ تک نہیں۔ ان دو نمبری قوم پرستوں نے میر غوث بخش کی سالوں کی محنت کو خاک میں ملا دیا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل الیکشن میں چار جماعتی کی شکست عن قریب ہے۔ ہمارے پاس مال و دولت نہیں ہمارے کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں۔ گوادر کے لوگوں کو وہ دن یاد ہیں کہ ڈھور کے چیک پوسٹوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگتی تھیں ۔ غریب رل جاتے تھے وی ائی پی میں ایم پی اے ایم این اے اور سنیٹر گزرتے تھے۔ عام غریب ہماری مائیں بہنیں اور معذوروں کو بھی اتارا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو ہم سخت احتجاج کریں گے۔ ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ ہم سلام کرتے ہیں اپنے ان شہدا کو جو اس راہ حق میں شہید ہوئے ہیں۔ ہم اپنے عوام پر ظلم درد و غم کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ ہم عزت و احترام بھائی چارہ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
آپ لوگ 29 مئی کو ناجائز دولت کمانے والوں کے خلاف حق دو تحریک کےجہاد میں شامل ہو کر ان کو عبرت ناک شکست سے دوچار کر دیں۔ اب ہم صرف تین گھنٹے سوئیں گے۔ اور ان قوتوں کے خلاف گھر گھر جا کر ورک کریں گے۔ اپ اپنے شناختی کارڈوں کی حفاظت کریں۔
انہوں نے کہا کہ ان چار جماعتوں کے اتحاد سے ہماری قوت اور مضبوط ہوئی ہے۔ اب نوجوان بیدار ہو چکے ہیں ہمارا دامن صاف ہے کوئی یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ ہم نے نیوٹاون سنگار ہاوسنگ اسکیم اور مانبر سے پلاٹون کی سیاست کی ہے۔ یہ جنگ کسی مراعات یا ٹھیکے داری کی جنگ نہیں امید ہے کامیابی ہمارے ان امیدواروں کی ہوگی جن کو اج میں نے حلف دی ہے۔