کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے بی ایل اے اور ایس آر اے سے تعلق رکھنے والے چار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سی ٹی ڈی نے ایس آر اے سے تعلق رکھنے والے شخص کی شناخت منظور حسین کے نام سے کی ہے۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر کراچی اور حیدرآباد ریلوے ٹریک پر دھماکوں میں مذکورہ شخص ملوث ہونے کے علاوہ لوگوں کی ذہن سازی بھی کرتا تھا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم نے 15 مارچ کو اپنے ساتھی اللہ ڈنو کے ساتھ مل کر لوہے کے پائپ میں آئی ای ڈی بنائی جبکہ 23 مارچ کو حیدرآباد میں ریلی میں بم دھماکے کی بھی منصوبہ بندی کی۔
خیال رہے کہ اس قبل اٹھارہ مئی کو کراچی میں سی ٹی ڈی نے سندھی آزادی پسند مسلح تنظیم سے تعلق رکھنے کے دعوے میں اللہ ڈنو اور نواب کو مبینہ مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا۔دوسری جانب ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا ہے کہ مذکورہ دونوں افراد کو 15 مئی کو کراچی کے علاقے صدر سے حراست میں لیا گیا تھا جنکا تعلق سندھی قوم پرست پارٹی جسقم سے تھا۔
ذرائع کے مطابق دونوں نوجوان تھر کے رہائشی تھے جو اس وقت کراچی میں محنت مزدوری کررہے تھے ۔
اسی طرح سی ٹی ڈی نے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے سے بھی تعلق رکھنے والے تین افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے
سی ٹی ڈی کے ترجمان کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) فراری گروپ کے 3 ارکان کو گرفتار کرکے ملزمان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کر لیا گیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق ان کے قبضے سے 11 ہینڈ گرینیڈ، 50 ڈیٹونیٹرز اور 15 سیفٹی فیوز برآمد کیے گئے۔سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد بلوچستان اور سندھ سے بارودی مواد اور غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت کرتے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے سال 2005 میں آرمی کے کانوائے پر حملہ میں ملوث رہے ہیں جبکہ دونوں نے رواں برس جنوری میں 22 کلو بارودی مواد جیکب آباد سے سکھر منتقل کیا تھا۔
تاہم سی ٹی ڈی کے دعوی کے برعکس بی ایل اے اور ایس آر اے کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔
خیال رہے کہ ماضی میں سی ٹی ڈی اس طرح کے دعوی کرتا آرہا ہے جبکہ عموما سی ٹی ڈی کے دعوی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں اور اکثر لوگوں کی شناخت پہلے سے لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی ہے۔