جبری گمشدگیوں پر خاموشی بلوچستان میں انسانی بحران کا خدشہ ہے – ماما قدیر بلوچ

411

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ‏بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ 4657 ویں روز بھی پریس کلب کے سامنے جاری رہا –

طویل عرصے سے لاپتہ بلوچ طالب علم رہنماء زاکر مجید بلوچ اور لاپتہ جہانزیب محمد حسنی کی والدہ کیمپ میں بھیٹے رہے –

اس موقع پر ان لاپتہ افراد کی ماؤں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے ہر دوازے پر انصاف کے لئے دستک دے چکے ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں ملاجسکی وجہ سے وہ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں –

انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کے طاقت ور اداروں سے طویل عرصے سے جبری گمشدگیوں کے شکار اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 13سالوں سے انکے بیٹے کسی عدالتی فیصلے اور حکم کے بعد ریاستی ٹارچر سیلوں میں اذیت سھہ رہے ہیں –

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم آئے روز بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں اور یہ سلسلہ بند ہونے کے بجائے تیزی سے جاری ہے –

انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر یہ کہتے ہیں پاکستانی ریاست بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے اور اگر یہ خاموشی رہا تو یہ مسئلہ سنگین نتائج برآمد کرے گا-