جامعہ تربت میں محکمہ قانون کے طلباء نے اپنے ایک جاری کردہ بیان کہا ہے کہ حال ہی میں محکمہ قانون کے امتحان ہوئے تو استعداد کی طرف سے مایوس کن رویہ ملنے کو نظر آیا ۔
طلباء کے مطابق انگلش کے وزیٹنگ لیکچرر جو کے حسد کی بِنا پر طلباء کے جی بی اے کو کم کرنے میں لگا ہے ۔ طلباء کے مطابق یہ حسد کسی اور وجہ سے نہیں بلکہ صرف کمرہ جماعت میں سوالات پوچھنے کی بِنا پر ہے ۔ جس پر منفی رد عمل دیکھنے کو ملتا ہے ۔
طلباء نے کہا کہ انگلش کے پرچہ میں وہ سوالات محکمہ قانون کے طلباء سے لیے گئے ، جو عموماً پانچویں جماعت کے طلباء سے لیے جاتے ہیں۔ طلباء کا کہنا ہیں کہ بنیادی چیزے پوچھی گئی اور کچھ ہی عنوانات کی تعریف لکھنے تھے ۔ کسی بھی طرح کا مثال لکھنے کو کہا نہیں گیا تھا ۔
طلباء کے مطابق اُن سوالات میں طلباء نے اپنے طرف سے ہر جواب میں ایک ایک مثال شامل کردیا لیکن جب طلباء کے نتیجہ کا اعلان کیا گیا تو طلباء دنگ رہ گئے، جس پرچہ پر اُنکے نمبرز اچھے آنے تھے اُس میں ہی کم نمبر دیئے گئے ۔ جب طلباء نے ٹیچر سے رجوع کیا تو ٹیچر کی جانب سے کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ۔ ٹیچر کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے صرف ایک ایک مثال دیئے ہیں –
دوسری جانب ٹیچر کا یہ کہنا تھا کہ آپ نے پانچ پانچ مثالیں دینی ہے۔ جب کہ طلباء کا کہنا ہے کہ سوالات میں کسی مثال کا ذکر ہی نہیں تھا۔ طلباء کا کہنا ہے کہ اُن کے ٹیچر نے تمام طلباء کو ڈرایا کہ وہ کسی کو بھی نہ بتائے اگر ایسا نہیں ہوا تو فائنل میں انجام دیکھے گئے ۔
طلباء کے مطابق اُنہوں نے HOD اور Dean سے مطالبہ کیا کہ اُن کے نمبرز میں اضافہ کیا جائے ۔ استعداد کی طرف سے پہلے اس بات کو تسلیم نہیں کیا گیا بعد میں جب زیادہ زور دیا گیا تو جھوٹی حوصلہ افزائی کی گئی تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ۔
طلباء نے الزام لگایا ہے کہ اسی انا کی بنا پر ایچ او ڈی نے اپنے ہی پیپر میں طلباء کے نمبرز کم کردیئے ۔ طلباء کے مطابق یہ صاف صاف اس بات کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے کہ اگر کسی طالب علم نے آئندہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھایا تو ان کے ساتھ یہ کیا جائے گا ۔
طلباء کا مزید یہ کہنا تھا کہ وہ استاد کو والدین کا درجہ دیتے ہیں لیکن ان کے استادوں کا رویہ بالکل اس کے برعکس ہے ۔ طلباء کا کہنا تھا کہ اگر کمرہ جماعت میں سوال پوچھنا جرم ہے تو ہم سب کو کہیں، نہ کہ ہمارے نمبرز کو کم کرکے ہمارے مستقبل کے ساتھ کھیلا جائے ۔
انکا کہنا تھا کہ ایسے سفارشی اساتذہ جامع میں تعلیمی نظام کو خراب کرتے ہیں ۔ جامعہ تربت کے ذمہ داران سے گزارش ہے کہ وہ ایسے سفارشی اساتذہ کے خلاف سخت نوٹس جاری کرے۔