بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت اور دیگر علاقوں میں ڈینگی بے قابو ہوگیا ہے، مزید 252 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں –
اس وقت ڈینگی مچھر کاٹنے سے کئی لوگ شدید بیمار ہیں، جبکہ سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں سہولیات اور معیاری ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگ کراچی کا رخ کرچکے ہیں –
دوسری جانب شہریوں نے صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ کو سوشل میڈیا پر تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ شہر میں بلدیاتی الیکشن میں مگن ہیں جبکہ ہسپتال میں لوگ ڈینگی کے مرض سے پریشان ہیں، اب تک دو مریض ڈینگی کیوجہ سے جان کی بازی بھی ہارچکےہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کی غفلت کے باعث ڈینگی بخار کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے محکمہ صحت ممکنہ اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہے-
تربت شہر کے مختلف علاقوں سنگانی سر، دشتی بازار، آپسر،ملک آباد، گوگدان سمیت دیگر علاقوں میں ڈینگی بخار تیزی سے پھیلتی جارہی ہے، سرکاری و پرائیویٹ ہسپتالوں کے ذرائع کے مطابق عیدالفطر کے دوران بھی روزانہ ڈینگی سے متاثرہ درجنوں مریض ہسپتالوں میں لائے گئے تھے اور یہ سلسلہ جاری ہے – ڈینگی بخار کے پھیلاؤ کا سلسلہ رمضان المبارک سے قبل نواحی علاقہ گوکدان، ملک آباد، کوشک و دیگر علاقوں سے شروع ہوا مگر محکمہ صحت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ڈینگی پر قابو پایا نہ جاسکا۔
ذرائع کے مطابق میونسپل کارپوریشن تربت کے تعاون سے محکمہ صحت نے جو اسپرے مہم شروع کرائی تھی وہ نہ صرف ناکافی تھی بلکہ اسپرے مہم میں مطلوبہ مقدار میں مچھر مار دوا استعمال نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگی مچھروں کا خاتمہ ممکن نہ ہوسکا۔
لوگوں کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں مگر تاحال ڈینگی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کے حوالے سے سنجیدگی کافقدان نظر آتا ہے جس سے غریب و مجبور لوگ ڈینگی کا شکار ہوتے جارہے ہیں، گذشتہ 2 مہینوں کے دوران ڈینگی سے 2 اموات بھی ہوئی ہیں جبکہ کئی غریب لوگ تشویش ناک حالت میں علاج کیلئے کراچی جانے پر مجبور ہوئے ہیں-
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر صحت کا تعلق بھی اسی حلقہ سے ہے مگر ان کی جانب سے اس حوالے سے دلچسپی کا اظہار سامنے نہیں آرہا ہے-