بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاب میں پیر کے روز سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار ہونے والی بلوچ خاتون نور جان کی عدم رہائی کے خلاف آج تربت شہر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ ہوشاپ کے مقام پر مکران، کوئٹہ شاہراہ تیسرے روز بھی مکمل بند ہے –
نور جان کی عدم رہائی کے خلاف تربت شہر میں حق دو تحریک کی اپیل پر ہڑتال کی جارہی ہے جس کو سول سوسائٹی اور انجمنِ تاجران کی حمایت حاصل ہے –
شٹرڈاؤن ہڑتال کے سبب شہر میں تمام کاروباری مراکز، نجی اور سرکاری بینک، ادارے مکمل بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کم ہے –
ہڑتال کے منتظمین نے بلوچ خاتون نور جان کی فوری باعزت رہائی کا مطالبہ کیا ہے – انہوں نے کہا کہ سرکاری الزامات بے بنیاد اور جھوٹ ہیں جو ہر گھنٹے بعد تبدیل ہوتے رہتے ہیں –
دوسری جانب ھوشاب کے مقام پر مقامی لوگوں کا احتجاج کے سبب مکران سے کوئٹہ کا زمینی رابطہ بدستور معطل ہے –
خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد گذشتہ تین دنوں سے سراپا احتجاج ہیں جبکہ روڈ بند ہونے کے سبب گاڑیوں کی لمبی قطار لگی ہے –
ذرائع کے مطابق ھوشاب میں مسافر اور گاڑی ڈرائیورز بھی رضاکارانہ طور پر احتجاج میں شامل ہیں –
نور جان بلوچ کی شوہر، بچوں اور ہمسایوں نے بھی فورسز اور سی ٹی ڈی کے الزامات کو مسترد کردیا ہے –
سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار خاتون مبنیہ طور پر خودکش بمبار تھی جس کا تعلق بلوچستان میں فعال مسلح آزادی پسند تنظیم بی ایل اے کے مجید بریگیڈ سے ہے – تاہم یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ خاتون کی گرفتاری سے ابتک مختلف موقف اپنائے گئے ہیں –
گرفتار خاتون کی وکیل جاڈین دشتی نے انکی باعزت رہائی کے لیے پٹیشن دائر کی ہے –
ادھر مظاہرین کا موقف ہے کہ نور جان کی عدم رہائی تک احتجاج جاری رہے گی – جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی نور جان کی گرفتاری پر بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس ،سیاسی کارکن، سندھی، پشتون اور دیگر مکاتب فکر کے لوگ اپنی غم و غضہ کا اظہار کررہے ہیں –